کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 227
من جانب اللہ ہیں۔ آپ نے اپنی جانب سے کوئی بات نہیں کہی، ارشاد ربانی ہے :
وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ [1]
ترجمہ : ”اور نہ وہ اپنی خواہش سے کوئی بات کہتے ہیں وہ توصرف وحی ہے جواتاری جاتی ہے۔ “
احادیث رسول علیہ الصلاۃ والتسلیم میں عام طور پر اللہ تعالیٰ کی جانب نسبت صراحت کے ساتھ مذکور نہیں ہوتی، لیکن کچھ حدیثیں ایسی بھی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہیں جن میں اللہ تعالیٰ کا صراحت کے ساتھ ذکر موجود ہوتا ہے، انہی احادیث کواصطلاح میں احادیث قدسیہ کہاجاتاہے ۔ ذخیرۂ احادیث میں حدیث قدسی کی تعداد بہت ہی محدود ہے، جن کو بعض اہل علم نے کتابی شکل میں یکجا ذکر کردیاہے [2]۔ لیکن فقہ حنفی کی کچھ کتابیں بھی ایسی ہیں جن کی سندیں بواسطہ ٔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تبارک وتعالیٰ سے جاملتی ہیں۔ اب ان کتابوں کوکیانام دیاجاتاہے یہ تو ہم نہیں بتاسکتے ہیں، ہوسکتا ہے اس سے مولوی ابوبکر غازی پوری واقف ہوں، لہٰذا وہی بتلاسکتے ہیں کہ ان کتابوں کااصطلاحی نام کیاہے ؟ [3]
البتہ ان بعض کتابوں کی نشاندہی ضرور کرسکتے ہیں جن کی سندیں اللہ تبارک وتعالیٰ تک پہنچائیں گئی ہیں۔ چنانچہ ”تنویر الأبصار “ جس کے مؤلف علامہ محمد بن عبداللہ
[1] سورۃ النجم :۴، ۳
[2] انہی میں سے علامہ زین الدین عبدالروؤف مناوی کی جمع کردہ ”الاتحافات السنیة بالأحادیث القدسیة “ بھی ہے، جس میں علامہ موصوف نے کل ”۲۷۲“ احادیث قدسیہ جمع کی ہیں۔
[3] جماعت اہل حدیث کی نیش زنی کرتے ہوئے موصوف غازی پوری اور ایک پاکستانی بزرگ جن کے آگے مناظر اسلام جیسے بڑےا لقاب بھی لگے ہوئے ہیں لکھتے ہیں : حدیث کی مختلف قسمیں ہیں، صحیح، حسن، ضعیف، معضل، منقطع۔ ۔ الخ ۔ ا ہلحدیث حضرات بتلائیں کہ حدیث کی کس قسم کی جانب وہ اپنی نسبت کرتے ہیں ؟ تاکہ ان کو اسی نام سے پکاراجائے۔ ان کے اس چونچلے پن پر ایک فاضل دوست نے برجستہ کہا تھا: دیوبند جس کی جانب یہ لوگ اپنی نسبت کرتے ہیں وہ ایک گاؤں یا قصبہ ہے، جہاں مختلف قومیں بستی ہیں،، ان میں حجام بھی ہیں، ہریجن بھی ہیں، دھوبی بھی ہیں، مسلم بھی غیر مسلم بھی ہیں۔ لہذا دیوبند کی جانب نسبت کرتے وقت وہ یہ بھی وضاحت فرمادیں کہ ان مختلف میں سے کس طبقے سے تعلق رکھتے ہیں توان کی بھی نسبت مکمل ہوجائے۔