کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 221
”امام صاحب سے کراہت کی نفی کے لیے یہ کہاجائےگا کہ اس طریقہ عبادت میں امام صاحب کا مقصد نیک تھا، جیساکہ فقہاء کرام فرماتے ہیں کہ :ننگے سر نماز پڑھنا مکروہ ہے لیکن کوئی شخص، خضوع، تذلل اور عجز وانکساری کی نیت سے ننگے سر نماز پڑھتا ہے تو ا س کی نماز مکروہ نہیں ہوگی“۔ [1]
کتنی معقول تاویل ہے؟ اس تاویل سے دنیا کی ہر بدعت جائز ہی نہیں بلکہ مستحب ہوجائے گی۔ کیونکہ ہر بدعت میں بدعتیوں کے مقاصد نیک ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے عبادت کی قبولیت کے لیے ایک اہم شرط یہ بھی ہے کہ وہ طریق رسول کے موافق ومطابق ہو۔ ا ور ایک نہایت واضح بات ہے۔ اسی طرح بقیہ تاویلات بھی حددرجہ ضعیف اور مضحکہ خیز ہیں۔
سابقہ صفحات میں آپ نے مذہب امام مذہب کے بارے میں اہل تقلید کی مبالغہ آرائیاں ملاحظہ فرمائیں۔ اسی طرح مذہب کی کتابوں کےمتعلق بھی ان کے یہاں انتہا درجہ کا غلو اور مبالغہ پایا جاتاہے۔ اس تعلق سے بھی کچھ باتیں عرض کی جاچکی ہیں۔ چنانچہ مذہب کی اہم کتاب ہدایہ کے بارے میں یہ شعر لوگوں کی زبان زد ہے :
إن الھدایة کالقرآن قد نسخت ماصنفوا قبلھا فی الشرع من کتب
بے شک ہدایہ مانند قرآن ہے جس نے منسوخ، کردیا ا س سے پہلے شریعت میں لوگوں کی تصنیف کردہ کتابوں کو۔
یابقول غازی پوری اس شعر کا بامحاورہ اور صحیح ترجمہ یہ ہے کہ :” بے شک ہدایہ نے قرآن کی طرح پہلے کی تمام فقہی کتابوں کو منسوخ کردیاہے “ [2]
اگر یہ کلام لغو نہیں ہے، کسی عاقل بالغ کاکلام ہے اور ا س کا کوئی معنی ومفہوم ہے تو
[1] ردالمختار (۱/۱۴۴ طبعہ جدیدہ محققہ)
[2] زمزم، غازی پور، ج ۲ش ۸ (ص۴۴) مولوی ابوبکرغازی پوری صاحب دوسروں کے ترجموں میں کیڑے نکال کر انہیں جہالت محضہ کا سرٹیفکیٹ عنایت کرتے ہیں ” فی الشرع من کتب“ کا ترجمہ ”فقہی کتابوں “ سےکرتے ہیں، یہ کہاں تک صحیح ہے۔