کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 220
یہاں ہم امام مسلم رحمہ اللہ کی ایک عبارت نقل کردینا مناسب سمجھتے ہیں، وہ فرماتے ہیں :
” فَلَا يَقْصُرُ بِالرَّجُلِ الْعَالِي الْقَدْرِ عَنْ دَرَجَتِهِ، وَلَا يُرْفَعُ مُتَّضِعُ الْقَدْرِ فِي الْعِلْمِ فَوْقَ مَنْزِلَتِهِ، وَيُعْطَى كُلُّ ذِي حَقٍّ فِيهِ حَقَّهُ، وَيُنَزَّلُ مَنْزِلَتَهُ وَقَدْ ذُكِرَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُنَزِّلَ النَّاسَ مَنَازِلَهُمْ مَعَ مَا نَطَقَ بِهِ الْقُرْآنُ، مِنْ قَوْلِ اللهُ تَعَالَى: {وَفَوْقَ كُلِّ ذِي عِلْمٍ عَلِيمٌ}، [1]
عدالت وثقاہت اور حفظ اور حفظ وضبط میں رواۃ حدیث کے مابین پائے جانے والے فرق مراتب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے امام مسلم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ”کسی عالی مرتبت عالم کو ا س کے مقام میں رکھا جائے گا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیاجاتاہے کہ آپ فرماتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ ” لوگوں کو ہم ان کے مقام ومرتبہ ہی میں رکھیں “ علاوہ ازیں قرآن کریم میں اللہ تبارک وتعالیٰ کا یہ واضح فرمان بھی ہے : ( وَفَوْقَ كُلِّ ذِي عِلْمٍ عَلِيمٌ) یعنی ہرصاحب علم سے بڑھ کر ایک صاحب علم ہے“۔
یہاں جس طریقہ ٔ عبادت کا ذکر ہے اس کےمخالف سنت ہونےکا علامہ ابن عابدین کوبھی اعتراف ہے، چنانچہ فرماتے ہیں :
”فیه أن ھذا مخالف للسنة، أی لصحة الحدیث فی النھی عنه۔ “
”یہ طریقہ مخالف سنت ہے کیونکہ اس سے ممانعت صحیح حدیث میں وارد ہوئی ہے “۔
بعدہ ا س کو صحیح قرار دینے کے لیے مختلف تاویلات کا سہارا لیاہے، جن میں سے ایک تاویل یہ بھی ہے کہ :
[1] صحیح مسلم المقدمہ (۱/۵۵ مع شرط للعووی)