کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 219
کوئی واسطہ نہیں ہے۔ ا س طرح کے واقعات سےا مام صاحب کے مقام ومرتبہ کو رفعت وبلندی نہیں حاصل ہوسکتی، البتہ ان کی شخصیت پر سوالیہ نشان ضرور قائم ہوسکتاہے۔ ہمیں امام صاحب کے بارے میں یقین کامل ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کےلیے ایسے طریقے ہرگز نہیں اپنا سکتے ہیں جو اسلامی تعلیمات کے بجائے جوگیوں، سنت، سادھوؤں اور متصوفہ کے طریقوں سے زیادہ میل کھاتے ہیں۔ لیکن تقلید ایسا نشہ ہے جوائمہ متبوعین کے درجات ومراتب کواعلی وأرفع دکھلانے کےلیے مقلدین کومدہوش بنادیتی ہے۔ چنانچہ مدہوشی کے عالم میں ان کی جانب ایسے ایسے واقعات منسوب کردئیے جاتے ہیں جن سے ان کی جانب مقام ومرتبہ میں بلندی کے بجائے تنزلی آجاتی ہے۔ کسی سے عقیدت ومحبت کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ اس کو اپنے حقیقی مقام سے ہٹا کر کسی ایسے بلندمقام پر لاکھڑا کردیاجائے جوحقیقت میں اس کامقام نہیں ہے۔ امام صاحب ائمہ سلف میں ایک امام تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو علم ومعرفت اور زھد وورع سے نوازا تھا۔ جس طرح دیگر ائمہ سلف کونوازا تھا۔ آپ امام مجتہد تھے، حدیث رسول کے مطابق جن مسائل میں آپ کا اجتہاد صحیح ودرست تھا دوہرے اجر وثواب کے آپ مستحق ہیں۔ جن مسائل میں آپ کا اجتہاد صحت ودرستگی سے ہم کنار نہیں ہوگا اس میں بھی آپ کو اللہ تعالیٰ اکہرے اجروثواب سے نوازے گا۔ آپ سے عقیدت ومحبت کا مفہوم یہ نہیں ہے کہ آپ کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عظیم ترین معجزات میں شمار کرکے آپ کے جملہ اقوال وآراء کو علی الاطلاق صحت ودرستگی کی سند عطا کردی جائے۔ ا ورآپ کی عظمت ثابت کرنے کےلیے من گھڑت احادیث اور من گھڑت واقعات کا سہارا لیاجائے۔ جس طرح بعض حضرات محض دلی پُرخاش کی وجہ سے، یا رد عمل کے طور پر امام صاحب کے مثالب بیان کرنے میں بدا حتیاطی کا ثبوت دیتے ہیں اور غیر واقعی باتیں کہہ اور لکھ جاتے ہیں قابل گرفت ہیں۔ “اسی طرح وہ حضرات بھی قابل مواخذہ ہیں جو امام صاحب کے مناقب بیان کرنے میں احتیاط کا دامن چھوڑدیتے ہیں، غلو اور مبالغہ کی راہ اپنالیتے ہیں۔ گھڑی ہوئی حدیثوں اورگھڑے ہوئے واقعات کا سہارالیتے ہیں۔