کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 217
قارئین کرام کے گوش گذار کرنا چاہتے ہیں، ذرا ملاحظہ فرمائیں : وَقَدْ صَلَّى الْفَجْرَ بِوُضُوءِ الْعِشَاءِ أَرْبَعِينَ سَنَةً، وَحَجَّ خَمْسًا وَخَمْسِينَ حَجَّةً، وَرَأَى رَبَّهُ فِي الْمَنَامِ مِائَةَ مَرَّةٍ، وَلَهَا قِصَّةٌ مَشْهُورَةٌ. وَفِي حَجَّتِهِ الْأَخِيرَةِ اسْتَأْذَنَ حَجَبَةَ الْكَعْبَةِ بِالدُّخُولِ لَيْلًا فَقَامَ بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ عَلَى رِجْلِهِ الْيُمْنَى وَوَضَعَ الْيُسْرَى عَلَى ظَهْرِهَا حَتَّى خَتَمَ نِصْفَ الْقُرْآنِ ثُمَّ رَكَعَ وَسَجَدَثُمَّ قَامَ عَلَى رِجْلِهِ الْيُسْرَى وَوَضَعَ الْيُمْنَى عَلَى ظَهْرِهَا حَتَّى خَتَمَ الْقُرْآنَ، فَلَمَّا سَلَّمَ بَكَى وَنَاجَى رَبَّهُ وَقَالَ: إلَهِي مَا عَبَدَك هَذَا الْعَبْدُ الضَّعِيفُ حَقَّ عِبَادَتِك لَكِنْ عَرَفَك حَقَّ مَعْرِفَتِك، فَهَبْ نُقْصَانَ خِدْمَتِهِ لِكَمَالِ مَعْرِفَتِهِ، فَهَتَفَ هَاتِفٌ مِنْ جَانِبِ الْبَيْتِ: يَا أَبَا حَنِيفَةَ قَدْ عَرَفْتَنَا حَقَّ الْمَعْرِفَةِ وَخَدَمْتَنَا فَأَحْسَنْتَ الْخِدْمَةَ، قَدْ غَفَرْنَا لَك وَلِمَنْ اتَّبَعَك مِمَّنْ كَانَ عَلَى مَذْهَبِك إلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ[1] حضرت ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے عشاء کے وضوء سے چالیس سال تک فجر کی نماز ادا کی، پچپن (۵۵)حج کئے، سومرتبہ اللہ رب العزت کوخواب میں دیکھا، ا ورا س سلسلے میں ایک مشہور واقعہ بھی ہے۔ آپ نے آخری حج میں دربانوں سے خانہ کعبہ کےا ندرداخل ہوکر رات گزارنے کی اجازت مانگی، (چنانچہ داخل ہوئے) دوستونوں کے درمیان اپنے داہنے پیر پر اس طرح کھڑے ہوئے کہ بائیں پیر کو اس کی پشت پر رکھا اور (اسی حالت میں ) نصف قرآن کی قرأت کی۔ پھر رکوع وسجدے میں گئے، پھر بائیں پیر پر کھڑے ہوکر داہنے پیر کو اس کی پشت پر رکھا۔ یہاں تک کہ قرآن کریم کی قرأت مکمل کرلی، اسلام پھیرنے کےبعد گریہ وزاری اورمناجات میں لگ گئے، (مناجات میں ) آپ نے کہا : یاالٰہی ! اس بندہ ضعیف نے کماحقہ تیری عبادت تو نہیں کی، لیکن اسے کماحقہ تیری معرفت حاصل ہوگئی ہے۔ لہذا اس کی خدمت ( عبادت) کی کمی اس کےکمال معرفت کی وجہ سے پوری فرمادے۔ خانہ کعبہ کی جانب سے ایک غیبی آواز آئی : اے ابوحنیفہ ! تم نے کما حقہ ہماری معرفت حاصل کرلی ہے اور تم نے ہماری بہت ہی اچھے سے خدمت (عبادت) کی
[1] الدرالمختار (۱/۵)