کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 213
تردید کی ہے، ا ور ا سکےقائل کو جاہل قراردیاہے۔ “ حالانکہ یہ قول جیساکہ آپ نے ملاحظہ کیادرمختار جیسی اہم کتاب کے اندر مذکورہ ہے، جس کی سند اللہ تعالیٰ سے جاکر ملتی ہے۔ مذکورہ اقتباس نقل کرنے کےبعد نواب صاحب فرماتے ہیں : ”میرے پاس یہ کتاب موجود ہے، اور یہ بات توامت محمدیہ کے عام افرادکےحق میں مردود ہے، توکیونکر ایک نبی اور امام کےحق میں درست ہوسکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کسی مسلمان فرد پر کسی بھی امام کی چاہے جوہواور جہاں ہو تقلید کواواجب نہیں قرار دیاہے، بلکہ اس پر کتاب وسنت کے مطابق عمل کو ہر زمانے میں اور ہر جگہ واجب وضروری قرار دیا ہے۔ “ [1] امام مذہب حضرت ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے سلسلے میں جوغیر معمولی مبالغہ اور غلو کا اسلوب اپنایاگیاہے اس کی ایک جھلک اپنے مضمون ”کیاانصاف کا یہی تقاضا ہے “؟ میں پیش کردی ہے۔ ا مام صاحب کی عظمت شان اورا ن کے علومرتبت کوثابت کرنے کے لیے اوراسی طرح امام شافعی رحمہ اللہ کو ان کا حریف اور مد مقابل بتاکران کی توہین، ا ور تحقیر وتذلیل کے لیے حدیثیں گھڑی گئیں۔ ا ور ا س کا علم ہونے کے باوجود ان حدیثوں سے برابر استدلال کیاجاتاہے، اور ان سےامام صاحب کی منقبت اور امام شافعی رحمہ اللہ کی مذمت ثابت کی جاتی ہے۔ حدیثوں کے گھڑنے اور گھڑی ہوئی جھوٹی حدیثوں کے بیان کے سلسلے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وعید شدید کی مطلق پرواہ نہیں کی جاتی۔ یہی نہیں بلکہ امام صاحب کےا قوال کورد کردینے اور ان کی مخالفت کرنے والوں پر ریزوں کے برابر لعنت بھیجی گئی ہے۔ [2] اس کی پرواہ کئے بغیر کہ کتنے مسائل میں خود ان کے
[1] الاذاعۃ مؤلفہ نواب صدیق حسن خان بھوپالی (ص۱۶۷ مطبعۃ المدنی مصر ) علامہ ابن عابدین نے بھی اس کی تردید کی ہے اور ملا علی قاری سے اس کی تردید نقل کی ہے، ملاحظہ ہو: ردالمختار ( ۱/۵۲ طبعہ جدید ہ محققہ )۔ [2] ایک طرف ایمان کو بسیط قرار دےکر اور اعمال صالحہ کو مسمی الایمان میں داخل نہ مان کر اللہ ورسول کی نافرمانی کرنے والوں پر راہیں کشادہ کردی گئیں، دوسری جانب امام ابوحنیفہ رحمہاللہ کا قول تسلیم نہ کرنے اور اس کی مخالفت کرنے پر ریت =