کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 211
ثابت کرتے ہیں توان پر یہی جنت کے پہرے دار بن کر دوڑ پڑتے ہیں۔ ا ور نہ جانے ان کو مغلظات کی قبیل سے کتنے القاب سے ونازتے ہیں۔ جبکہ اپنی حالت یہ ہے کہ تنہا انہی کا مذہب برحق ہے، ا ور اللہ تبارک وتعالیٰ نے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی اتباع کی وجہ سے ان کی مغفرت فرمادی ہے، لہٰذا جنت کے وہی ٹھیکہ دار ہوئے۔
اور شاید یہی سب سے بڑ ارازہے جس کی بناء پرا پنے مذہب کی حقانیت وبرتری ثابت کرنے نیز مخالفین کے مذاہب کو باطل قرار دینے میں مختلف ہتھکنڈوں اور وسائل کے استعمال کو مذہب کے ٹھیکیدارحضرات روا اور جائز سمجھتے ہیں، جس کا آج کل کافی مشاہدہ کیاجارہاہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے محض امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی اتباع کی وجہ سے ان کی مغفرت فرماہی دی ہے۔ کسی بھی قسم کی حرکت ان کو نقصان پہنچا نے والی نہیں ہے، لہٰذا جم کر اپنے مخالفین کو زیر کرنےا ور اپنے مذہب کو حق ثابت کرنے کےلیے ہر طرح کا حربہ استعمال کیاجائے۔ چنانچہ اس سلسلے میں حدیثیں گھڑنے سے بھی گریز نہیں کیاگیا۔ امام مذہب کی منقبت اور ان کےحریف کی مذمت میں احادیث گھڑی گئیں۔ نماز میں رفع الیدین نہ کرنےا ور امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ نہ پڑھنے کےلیے بھی وضع احادیث (حدیثیں گھڑنے ) کا سہارا لیاگیاہے۔ اس کی وضاحت خود مذہب حنفی کے علماء نے کی ہے۔ [1]
مذہب کے بارے میں غلو اورمبالغہ آمیزی کا اندازہ اس قول سے بھی لگایاجاسکتاہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام قرب قیامت نازل ہوکر امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ ہی کے مسلک پر عمل کریں گے اور اسی کے مطابق لوگوں کے مابین فیصلہ کریں گے ۔
یہ بات کیس چلت پھرت کتاب میں مذکور نہیں ہے بلکہ ایسی کتاب میں مذکورہے جو فقہ حنفی کے اہم مصادر میں شمار کی جاتی ہے اور جس کی سند بواسطہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ ورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وجبریل علیہ السلام اللہ تبارک وتعالیٰ تک جاملتی ہے۔ ا ور اس کتاب کولکھنے کی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اجازت مرحمت فرمائی تھی، بلکہ مؤلف کے منہ میں اپنی زبان
[1] تفصیل کےلیے ملاحظہ ہو: اشاعۃ السنۃ میں راقم کا مضمون ”کیایہی انصاف کا تقاضا ہے؟