کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 210
المختار میں مرقوم ہے : ”اگر ہم سے ہمارے اپنے مذہب اور اپنے حریف کے مذہب کے بارے میں دریافت کیاجائے گا توہم وجوبی طور پر یہی جواب دیں گے کہ ہمارا ہی مذہب درست اور صحیح ہے جس میں غلطی کا احتمال پایاجاتاہے، ا ور ہمارے حریف اور مخالف کا مذہب غلط ہے جس میں درستگی کا احتمال پایا جاتاہے “۔ [1] تمام احناف بخشے بخشائے ہیں مسلک احناف کے علاوہ دیگر تینوں مزاہب کے ماننے والوں کے لیے یہ بات قابل ہتک نہیں ہے کہ احناف کا ہرفرد اللہ تعالیٰ کے یہاں مغفولہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قیامت تک پیدا ہونے والے حنفی اشخاص کی مغفرت فرمادی ہے۔ اسی کتاب درمختار میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے آخری حج کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا گیاہے : یا اباحنیفة !۔ ۔ ۔ ۔ قد غفرنا ولمن اتبعک ممن کان علی مذھبک إلی یوم القیامة۔ [2] (خانہ کعبہ کی جانب سےایک غیبی آوازآئی ) ”اے ابوحنیفہ ! ہم نے تجھ کو بخش دیا اور تیری اتباع کرنے والوں کوبھی بخش دیا جو تیرے مذہب پر گامزن ہیں اور یہ سلسلہ تا قیامت جاری رہے گا۔ “ لہٰذا دیگر مذاہب کوماننے والوں کو چاہئے کہ اپنے اپنے مذاہب سے دست بردار ہوکر حنفی مذہب کو اختیار کرلیں اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی اتباع کو لازم پکڑلیں۔ اس طرح وہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی بخشش ومغفرت کے مستحق ہوجائیں گے۔ اگر علماء اہل حدیث کتاب وسنت کی روشنی میں بجا طور پر اپنے آپ کوحق بجانب
[1] الدرا لمختار (۱/۲) [2] الدرا لمختار (۱/۵) پورے واقعہ کا ذکر اگلی سطور میں آئے گا، ان شاء اللہ