کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 21
مظلومیت کا بڑے بھولے انداز میں ڈھنڈھورا پیتا جاتاہے۔ ”والبادىئ أظلم “ (ابتداء کرنے والا ہی بڑا ظالم ہوتاہے ) کی آڑ میں اپنے اوچھے اور کیک حملوں کے لیے وجہ کواز پیش کیاجاتاہے۔ گویا آج تک ان کی زبانوں سے اہل حدیثوں ا ور سلفیوں کے خلاف گوبر آبدار جھڑنے کےعلاوہ اور کوئی چیز ہی نہیں صادر ہوئی، اور گویا اسی فرقہ شاذہ نے ہمیشہ زہر اگلنے میں پہل کی ہے، پہل کس نے کی ؟ ”انڈے اور مرغی میں پہلے انڈا یا مرغی“کی طرح قطعیت کے ساتھ شاید یہ بھی حل نہ ہو، لیکن اتنا طے ہے کہ جب عمل بالکتاب والسنہ کو برصغیر میں رواج حاصل ہونے لگا تومخصوص طبقوں میں ایک ہیجانی کیفیت پیدا ہوگئی، نیندیں حرام ہوگئیں۔ بہتان تراشی، تہمت بازی اور دشنام طرازی کا بازار گرم ہوگیا۔ اس دعوت کی مخالفت میں مختلف متعدد کتابیں تصنیف کی گئیں۔ مخالف مکاتب فکر کے پاس شکایتی خطوط لکھے گئےاوران کےخلاف بین االاقوامی طور پر سازش کرکے ان کوقتل کرانے کا منصوبہ بنایاگیا۔ ا ن پر کفر اور واجب القتل ہونے کا فتوی صادر کیاگیا۔ جامع الشواھد فی اخراج الوھابیین عن المساجد“، انتظام المساجد بأخراج أھل الفتن والمفاسد “ اور’الشھاب الثاقب“ جیسی زہر آلود اورخطرناک کتابوں کی تصنیف عمل میں لائی گئی اور ان کے ذریعہ اہل حدیثوں اور سلفیوں پر نہ صرف زمین بلکہ عرصہ حیات بھی تنگ کیاگیا۔ اتنی سرگرمی کا مظاہرہ کیاگیا کہ شاید ہی اتنی سرگرمی کا مظاہرہ کسی باطل سے باطل تحریک یافرقے کی مخالفت میں کیاگیا ہو۔ یہاں ان تفصیلات میں جانانہیں چاہتا۔ جس کو تفصیل مطلوب ہواسے برق توحیدی کی جمع کردہ کتاب ”علماء دیوبند اور انگریز “کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ [1] انگریز نوازی کس نے کی ؟ کون ان کے وظیفہ خوار ملازم تھے؟ مذکورہ کتاب کےمطالعہ سے اس حقیقت سے بھی آشنائی حاصل ہوجائے گی۔ ”غیرمقلدین کی ڈائری“ تیار
[1] خصوصاً صفحات ۵۰۔ ۸۳ضرور ملاحظہ کیے جائیں۔