کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 207
دینے میں، اور چاہے جتنی قوت کا مظاہرہ کیاجائے ترک تقلید کوفتنوں کی جڑ ثابت کرنے میں۔ کیونکہ حقائق کو بزور بازو نہیں بدلا جاسکتا ہے۔ یہاں ہم تقلید کی نفی یااس کےا ثبات کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتے ہیں، کیونکہ اس پر بہت کچھ لکھا جاچکاہے۔ اس سلسلے کی ایک اہم کڑی مولانا محمد جوناگڑھی رحمہ اللہ کی ”طریق محمدی“ بھی ہے۔ ا لبتہ اسی کتاب کےحوالے سے بحرا لعلوم مولانا عبدالحی حنفی رحمہ اللہ کی شرح مسلم الثبوت کا ایک اقتباس ضرور پیش کرنا چاہیں گے مولانا فرماتے ہیں :
”ثم إن من الناس(من ) أوجبوا تقلید واحد من ھؤلاء علی الأمانة وھذا کله ھوس من ھوساتھم لم یأتوا بدلیل، ولا یعبأبکلامھم، وانما من الذین حکم الحدیث أنھم أفتوا بغیر علم فضلواوأضلوا۔ “
’’یعنی : بعض لوگوں نے تقلید شخصی کوامت پر واجب کیاہے حالانکہ اس کی کوئی دلیل نہیں اور ان لوگوں کی یہ فضول بکواس اورخیالی زٹل ہے جس کا کوئی اعتبار نہیں، یہی وہ لوگ ہیں جن کی بابت حدیث شریف میں ہے کہ بلادلیل فتوی دیں گے خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی بہکائیں گے۔ “ [1]
مولاناموصوف جوناگڑھی رحمہ اللہ نے ملاعلی قاری حنفی رحمہ اللہ کی شرح عین العلم کا ایک اقتباس یہ بھی نقل کیاہے :
”إن اللہ سبحانہ ماکلف أحدا أن یکون حنفیا أو شافعیا أو مالکیا أوحنبلیا۔ “
”یعنی اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنے بندوں کوحنفی، شافعی، مالکی، یاحنبلی بننےکا مکلف نہیں بنایا ہے “۔
[1] طریق محمدی(ص ۱۶۱، طبع اہل حدیث اکیڈمی مو)