کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 203
ذیل میں تقلید جامد( مذہبیت ) پر مرتب ہونے والے بعض سنگین نتائج کے چند نمونے پیش کر کے قارئین کرام سے عرض کریں گے کہ وہ خالی الذہن ہوکر کسی جانبداری کے بغیر ان نمونوں کوملاحظہ فرمائیں اورا زخود فیصلہ کریں کہ کیا اسی کا نام مذہبیت ہے ؟ کیا یہی وہ مذہبیت ہے جو عین اسلام ہے یا جسے لے کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں تشریف لائے تھے یا یہی وہ مذہبیت ہے جو راہ مستقیم اور دین حق کی طرف لے جانے کےلیے پل کا کام دیتی ہے ؟
ساتھ ہی یہ بھی واضح کردینا مناسب ہوگا کہ اس سے ہمارا مقصد ائمہ کرام رحمہم اللہ کی توہین وتنقیص نہیں ہے، ا ور نہ ہی ہم ان کی دینی خدمات پر پانی پھیرنا چاہتے ہیں ۔ کیونکہ ائمہ کرام کی توقیر وتکریم اور ان کی عزت واحترام کو اپنا دینی فریضہ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے جو خدمات انجام دی ہیں ان سے ان کا مقصود دین اسلام پر عمل کو آسان سے آسان واضح ترین شکل میں پیش کرنا تھا، لہٰذا ان کے حق میں اللہ تعالیٰ سے ہماری یہی دعا ہے جیساکہ قرآن کریم میں مؤمنین کی صفات بیان کرتے ہوئے کہاگیاہے :
﴿رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ ﴾ (الحشر :۱۰)
’’اے ہمارے پروردگار ! ہمیں بخش دے، ا ور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لاچکے ہیں اور ایمان داروں کی طرف سے ہمارے دل میں کینہ (اور دشمنی) نہ ڈال، ا ے ہمارے رب ! بے شک تو شفقت ومہربانی کرنے والاہے۔ ‘‘
لیکن اس ادب واحترام کا مطلب کبھی بھی یہ نہیں رہاہے کہ ہر مسئلے میں ہم ان کی اطاعت وپیروی کے پابند ہیں،۔ کتاب وسنت سے مخالفت ظاہر ہوجانے کے بعد اگر ہم ائمہ کرام کے اقوال کو خود انہیں کی تلقین کے مطابق ترک کردیتے ہیں، یا اس مخالفت کو واضح کرتے ہیں تواس سے ان کے ادب واحترام میں کوئی فرق نہی پڑسکتا ہے اور نہ ہی