کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 202
تھوڑے غور وفکر اور نقد ونظر کے بعد بھی قرآن وسنت کےخلاف محسوس ہوتے ہیں، لیکن جب زیادہ امعان نظر اور تفحص وتدقیق سےکام لیاجائے تو عین حق ثابت ہوتے ہیں “۔
آخر ایسی کیا ضرورت آن پڑی تھی کہ ایسے آراء ومسالک اختیار کئے جائیں جن کی کتاب وسنت سے مطابقت وموافقت ثابت کرنے کے لیے غیر معمولی امعان نظر اور عمیق ترین تحقیق وتدقیق کی ضرورت پڑے جبکہ کتاب وسنت کے اندر دوٹوک انداز میں اعلان کر دیاگیاہے کہ” دین کو نہایت آسان بنایا گیا ہے۔ “ فقہاء کرام کی ذمہ داری تویہ ہے کہ وہ دین کے مسائل کو مزید آسان اور واضح شکل میں پیش کریں تاکہ ہر شخص آنکھ بند کرکے نہیں بلکہ سمجھ کرا ور اطمینان قلب کے ساتھ دینی احکام کو بجا لائے۔ سوفقہاء کرام نے ایسا ہی کیا۔ اللہ تعالیٰ انہیں اس کا مکمل اجر عطا فرمائے گا۔ یہ تو بعد میں لوگوں نے اپنے عمل اوررویہ سے دین کے معاملات کو مشکل بنادیاہے، اور یہاں تک کہہ دیا کہ ”فقہاء کی تقلید اللہ اور رسول ہی کے احکام تک پہنچنے کا ذریعہ ہے۔ “ یہی نہیں بلکہ فقہ فی الدین کوفقہاء کرام کے ساتھ مخصوص کرتے ہوئے انہیں ماہرین اطباء کا لقب دیا گیا اور اس کے بالمقابل حدیث رسول کے ساتھ اپنی زندگی کا ایک ایک لمحہ گزارنے والے محدثین کومحض عطار کی حیثیت عطا کی گئی جنہیں فقاہت سے عاری سمجھاگیا۔ ا میرا لمؤمنین فی الحدیث امام بخاری جیسا شخص نے بھی اگر کسی فقیہ پر نقد کیاتو اسے ہدف لعن وطعن بناتے ہوئے انتہائی غلط وبے بنیاد بدظنی کا شکار بتلایا گیا جس کے اندر فقیہ اور اس کی فقہ باریکیوں اور گہرائیوں کوسمجھنے کی صلاحیت نہیں تھی، اور اس نے خواہ مخواہ ان سے بیر مول لیا۔
یہ ساری تفصیلات دیکھنی ہوں اور تقلید کی کرشمہ سازی کا یقین کرنا ہوتو ماہنامہ تجلی دیوبند ڈاک نمبر دسمبر ۱۹۷۲ء ملاحظہ فرمائیں۔