کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 20
یہاں آپ ہی فیصلہ کرسکتے ہیں کہ علم کے میدان میں مذکورہ بالاحوالہ جات سلفی مذہب کی صحیح تعریف کےلیے مصدر بن سکتے ہیں ؟ اگر بحث وتحقیق کے نام پراس قسم کی حرکت رواہوسکتی ہے تواس پر یہی کہا جاسکتا ہے کہ چند مسلمانوں کےا حوال کوبنیاد بناکر ایک دشمن اسلام اگر اسلام کی من مانی تصویر کشی کرتاہے تو وہ بھی درست ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس قسم کی حرکت ناشائستہ وہی شخص کرسکتاہے جس کا سینہ بغض وعناد اور نفرت وعداوت سے لبریز ہے۔ اللھم احفظنا۔
مزید یہ کہ موصوف کوشیخ عبداللہ بن سلیمان بن منیع کے کلام میں دشنام طرازی نظر آگئی مگر اپنے ہم مشرب شیخ علوی مالکی کی زہر افشانی پر نظر نہیں گئی جس کی طرف شیخ ابن منیع نے اشارہ کیا ہے۔ ”الامذھبیة“ کی اصطلاح ایجاد کرکے سلفیوں اور اہلحدیثوں کی نیش زنی کرنے والےمذہبیین [1]مقلدین کا عموماً ہر جگہ یہی شیوہ رہاہے۔ بدعت کاحکم خود نافذ کریں گے، سب وشتم کی راہ خوداپنائیں گے لیکن تہمت لگائیں گے سلفیوں اور اہلحدیثوں پر۔ برصغیر کے ایک مخصوص حلقے کا بھی یہی طریقہ رہاہے۔ اگر انفرادی طور پر کسی اہل حدیث سلفی کے کلام میں لہجہ کی درشتی آگئی، یا ازراہ”الدین النصیحة “کسی کے انحراف یا بے راہ روی کا پردہ چاک کیا، یابالفرض غلط اسلوب اور نامناسب طریقہ اپناتے ہوئے سب وشتم کی راہ اپنائی۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جس کو ہم خود علمی وتحقیقی منہج کےخلاف تصور کرتے ہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ توپوری جماعت اہل حدیث یا سلفی جماعت کو بیک قلم گستاخ، بے ادب، بدزبان اور نہ جانے کن کن دل نشیں اورپیارے القاب سے نوازاجاتاہے، حالانکہ ایسے افراد جوبحث وتحقیق کےصحیح منہج سے ہٹ کر سب وشتم کی راہ اپناتے ہیں، ہرجماعت اور ہر فرقے میں موجودہیں۔ لیکن الزام صرف اور صرف اہل حدیثوں اور سلفیوں کے سر منڈھا جاتاہے، اور ان کےحق میں ایسی شستہ اور کوثر وتسنیم سے دھلی ہوئی ستھری زبان استعمال کی جاتی ہے جسے سن کر بھٹیارن بھی انگشت بدنداں رہ جائے۔ ساتھ ہی اپنی مسکینیت اور
[1] اہل حدیث اور سلفیوں کے لیے ”اللامذہبیون “ کے مقابلہ میں مقلدین کےلیے ”مذھبیین “ کا استعمال ہی مناسب ہے۔