کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 195
اورخواہشات نفس کی اتباع اور پیروی سے ان کا ربط ہے۔ بلکہ دیکھاجائے تو تقلید سے ہی بہت سے فتنے رونما ہوئے ہیں، جیساکہ آگے اس کو واضح کیاجائے گا ان شاءا للہ۔ کیایہ کم برا فتنہ تھا کہ تقلید کے نتیجے میں امت اپنے مرکز وحدت مسجد حرام ہی میں چار مختلف مصلوں میں تقسیم ہوکر رہ گئی تھی۔ ہر مذہب کے ماننے والے الگ الگ اپنے امام کے پیچھے مسجد حرام میں پنج وقتہ نمازیں ادا کرتےتھے۔ ایک رسول اور قرآن کوماننے والی ایک امت ایک اللہ کےلیے، ایک وقت کی نماز ایک قبلہ کی طرف ایک مسجد میں بیک وقت چار الگ الگ محرابوں میں چار اماموں کے پیچھے ادا کرے، کیایہ کوئی معمولی فتنہ تھا؟ واللہ ! یہ ایک نہایت ہی عظیم فتنہ تھا جس سے امت دوچار تھی ۔ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم اور پھر سعودی حکومت کی کوششوں سے امت دوچار تھی۔ ا للہ تعالیٰ کے فضل وکرم اور پھر سعودی حکومت کی کوششوں سے امت کے چہرے سے اس بدنما کاازالہ ہوا، فالحمد للہ علی ذلک۔ امت کے باغیرت لوگوں نے اطمینان کا سانس لیا۔ لیکن کچھ لوگ آج بھی پائے جاتے ہیں جوتقلید کی بھٹی میں اس حد تک تنے ہوئے ہیں کہ سابقہ دور کویاد کرکے آہیں بھرتے ہیں۔ ملک عبدالعزیز رحمہ اللہ کےا س عظیم کارنامہ پرخوش ہونے اور اللہ تعالیٰ کا شکر بجالانے کے بجائے کف افسوس ملتے ہوئے نظر آتے ہیں، ا ور ان کےحق میں دعائے خیر کے بجائے ا س سابقہ دور کے لوٹ آنے کی اللہ تعالیٰ سے آرزو اور تمنا کرتے ہیں۔
”لامذہبیت “ کی اصطلاح کا تاریخی پس منظر
ایک عرصہ تک ترک تقلید کو ”غیر تقلید“ کانام دیاجارہاتھا۔ سابقہ سطور میں ذکر کیاجاچکاہے کہ ”غیر مقلدیت “ کی اصطلاح کب اور کن لوگوں کے ہاتھوں ایجاد کی گئی اس کی تحدید اتعیین ایک مشکل امر ہے، تاہم اتنا واضح ہے کہ اس اصطلاح کی ایجاد بہت بعد میں عمل میں آئی ہے۔ کیونکہ سابقہ ادوار میں تقلید کے رواج کے باوجود ہمیں ایسی