کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 190
مسلمان کو مسلمان نہ کہاجائے؟ چونکہ آپ کے یہاں ایمان میں کمی وبیشی نہیں ہوتی اس لیے ہوسکتاہے آپ اپنے آپ کوایمان ویقین میں اور نتیجۃً علم وعمل میں بھی صحابہ ٔ کرام، تابعین عظام، ا ئمہ سلف کے برابر اور سماوی سمجھتے ہوں۔ کم از کم ہم ا س کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ آپ اپنے تئیں کچھ بھی اپنے کو سمجھیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ موجودہ دور کے احناف میں خواہ وہ مقام ولایت میں جس مقام کو پہنچے ہوں اور متقدمین احناف میں بعد المشرقین والمغربین پایاجاتاہے جیسا کہ سابقہ سطور میں مثالوں کے ذریعہ واضح کیاجاچکاہے۔ موجودہ دور کے اہلحدیثوں نے اپنے لیے لگفظ ”اہل حدیث“ کا انتخاب کرکے پہلے کے اہلحدیثوں سے ہم سری، برابری یا ان سے منازعت کا خواب نہیں دیکھاتھا بلکہ ا س سے ان کا مقصد اصول وفروع میں مذہب اہلحدیث اور منہج محدثین کا اتباع والتزام تھا۔ وجوب تقلید پر ایک عجیب وغریب طرز استدلال اس تغیر پذیر دنیا کے اندر روزانہ ایک نئی چیز کاظہور ہوتاہے، جدید اختراعات سامنے آتی ہیں جو لوگوں کو ورطۂ حیرت میں ڈالنے کا سبب بنتی ہیں۔ شاید اسی سے متأثر ہوکر ایوان تقلید سے تقلید کے وجوب کوثابت کرنے کےلیے نئے نئے طریقے ایجاد کئے جاتے ہیں تاکہ لوگوں کے گرد قائم کردہ حصار تقلید کو مضبوطی عطا کی جائے۔ چنانچہ اسی طرح کا ایک جدید اور انوکھا استدلال کچھ عرصہ پہلے دیکھنے کا ملا۔ جو ”نظرۃ وتأملات “ کے عنوان سے ایک تین صفحاتی وثیقہ میں پیش کیاگیاہے۔ اس وثیقہ کی توزیع وتقسیم کےلیے ڈاک کا سہارا لیاگیا تھا۔ تعجب خیز امر یہ ہے کہ اس کے ٹائٹل پیج پت ایک بین الاقوامی شہرت یافتہ علمی وفکری وادبی شخصیت کانام نامی مذکور ہے۔ وثیقہ کے مندرجات خودیکھ کر ذہن اس بات کوقبول کرنے کےلیے تیار نہیں ہے کہ اتنی بڑی شخصیت سے اس قسم کا عمل صادر ہوسکتاہے کیونکہ اسے ہم نوعیت کے عمل سے بالاتر تصور کرتے ہیں۔ کچھ بعید نہیں کہ غلط طریقے