کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 19
وسنت کا التزام کرتی ہے اور ا س منہج سے ذرہ برابر روگردانی نہیں کرتی ۔ مخالفین ان کی سیرتوں کومسخ کرنے یا چھپانے کی کتنی ہی کوشش کیوں نہ کریں، ان کی کتابیں، رسائل اور تالیفات اس کی واضح اور روشن دلیل کی حیثیت رکھتی ہیں “ [1]
سابقہ سطور سے لفظ ”سلف“اس کی طرف منسوب لفظ ”سلفی” اور اس کے مصدرصناعی ”سلفیت “کی لغوی واصطلاحی تعریف بخوبی واضح ہوگئی ہوگی۔ اب آئیے ذرا ایک شامی ڈاکٹر محمد سعید رمضان بوطی صاحب سے ”سلفی“ کی ایک تعریف مزید سن لیں،
موصوف لکھتے ہیں :
”آج سلفی ہر ا س شخص کو کہاجاتا ہے جس نے چند متعین اجتہادی آراء واقوال کو دانتوں سے پکڑ رکھاہو، ا ن کا دفاع کرتاہو، ا س کے خلاف چلنے والوں کو برا بھلا کہتے ہوا ور انہیں بدعتی قرار دیتا ہو“۔ [2]
موصودف نے اپنی اس اچھوتی اور دلنواز تعریف میں کن مصادر پرا عتماد کیاہے ذرا دل مضبوط کرکے انہیں بھی سماعت فرمالیجیے۔ موصوف نے تین مصادر کا ذکر کیاہے۔
ایک رات ہم لوگ ایک عربی ملک میں نماز عشاء باجماعت ادا کررہے تھے، حاضرین میں سے ایک شخص اٹھا اورجماعت سے الگ ہوکر اس نے نماز پڑھی۔ [3]
ایک سیمینار میں انہی لوگوں میں سے ایک شخص کو میں نے تقریر کرتے ہوئے سنا جوسلفی مذہب کے خدوخال بیان کررہاتھا۔ [4]
عبداللہ بن سلیمان بن منیع کی کتاب ”حوار مع المالکی “ (علوی مالکی سے دو دوباتیں) میں یہ عبارت وارد ہوئی ہے:”یہ گمراہ اور گمراہ کن شخص اپنی شائع ہونے والی تالیفات کے ذریعہ سلفی عقیدہ کےخلاف مسلسل زہر افشانی کرتارہاہے۔ “ [5]
[1] ھی السلفیة(ص۴۴)
[2] السلفیة مرحلة زمنیة (ص ۲۳۷)منقول از “التعریف بکتاب السلفیة مرحلة زمنیة “(ص ۲۵)
[3] حوالہ مذکورہ (ص۲۸۳)
[4] حوالہ مذکورہ (ص۲۴۰)
[5] حوالہ مذکورہ(ص۲۵۸)