کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 189
پس وپیش نہیں کرتے۔ اس کے لیے ان کے یہاں کچھ مسلمہ اصول بھی بنائے گئے ہیں، جن کے بطلان اور فساد کاخود ان کے بعض اکابرین کوبھی اعتراف ہے، ا ور ان اصولوں کوکتابوں سے خارج کردینے کی تلقین کی گئی ہے۔ یہ نہ تصور کیاجائے کہ یہ تمام باتیں تعصب اور عداوت و دشمنی کی وجہ سے کہی جارہی ہیں، ہم تواللہ تعالیٰ سے اس قسم کی بیماریوں سےا س کی پناہ طلب کرتے ہیں۔ مذکورہ تمام حقائق پر انہی کی کتابوں سے واضح دلیلیں اپنے بعض مضامین اور زیر مطالعہ مضمون کی سابقہ سطروں میں پیش کرچکےہیں۔ ا ن شاء اللہ آئندہ سطروں میں بھی موقع ومحل کی مناسبت سے پیش کی جائیں گی۔ البتہ یہاں اتنا ضرور عرض کردینا چاہپتے ہیں کہ اگر ان کی مراد اسی قسم کی مذہبیت ہے تو ہم ایسی مذہبیت کے نہ صرف منکر بلکہ اس سے بے زار بھی ہیں اور دعاکرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس طرح کی مذہبیت سے ہم کو محفوظ ومأمون رکھے، آمین۔ اور اگر مذہبیت سے مراد کتاب اللہ اور سنت رسول کی ا طاعت وپیروی ہے اور ائمہ سلف کے نقش قدم پر چلنا ہےا ور درحقیقت یہی مذہبیت ہے بھی، تو ہم اس مذہبیت کے نہ صرفر حامل بلکہ امت کے ہرفرد پرا س کو واجب اور فرض سمجھتے ہیں۔ اور یہ دعوی کہ علماء متقدمین جن کو اہل حدیث کہاگیا ہے اور وہ اہلحدیث کے مابین دور کا بھی واسطہ نہیں ہے بلکہ موجودہ اہلحدیث اور علماء متقدمین کے درمیان زمین وآسمان کا فرق ہے درحقیقت ایک دھاندلی ہے جس کے ذریعہ سادہ لوح عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے اور مسلک اہلحدیث سے بدظن کرنے کا سعی نامسعود ہے۔ ورنہ وہ خود اچھی طرح جانتے ہیں کہ الحدیثوں نے کبھی بھی متقدمین سے ہم سری کا دعوی نہیں کیا نہ کسی چیز میں ان سے برابری کا تصور کیا۔ لہذا ان کے اور متقدمین کے درمیان علم وعمل، کردار واخلاق اور تقوی وطہارت ہر چیز میں نمایاں فرق پایاجاتاہے۔ اور یہ چیز صرف انہی کے ساتھ مخصوص نہیں ہے، بلکہ تمام مسلمانوں کا یہی حال ہے۔ آج کے مسلمانوں اور سابقہ زمانہ کے مسلمانوں میں زمین وآسمان کا ہر اعتبار سے فرق پایاجاتا ہے۔ توکیاآج کے