کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 188
مشقتیں برداشت کیں، و ہی آج بزبان قال نہیں تو بزبان حال لامذہب اور بے دین قرار دئیے جارہے ہیں، ا ورسوال کیاجارہاہے کہ کیاصحابہ وتابعین وغیرہ جنہوں نے ائمہ اربعہ کی تقلید نہیں کی اچھے تھے، یا آج کے وہ مسلمان اچھے ہیں جوکسی ایک امام کی تقلید کرتے ہیں۔ ا فسوس ہے۔ ایسی عقلوں پر جوتقلید کی بھٹی میں اس قدر تپی ہوئی ہیں کہ انجام ونتائج کی پرواہ کئے بغیر ظالمانہ احکام کی ایسی چھری چلاتی ہیں جس کی زد سے اسلاف امت بھی محفوظ نہیں رہ سکے ۔ اگرا ئمہ اربعہ رحمہم اللہ میں سے کسی ایک کی عدم تقلید یا ان سے کسی مسألے میں اختلاف (دلائل کی روشنی میں ) لامذہبیت اور بے دینی ہے تو آپ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے ان شاگردوں کے بارے میں کیا کہنا پسند کریں گے جنہوں نے امام موصوف کے شاگرد ہونے کے باوجود ان کی تقلید جامد نہیں کی، بلکہ مذہب کے ایک تہائی مسائل میں دوسرے قول کےمطابق دوتہائی مسائل میں اپنے استاذ کی مخالفت کی ہے۔ [1] ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک کی تقلید کوغیر ضروری قرار دینے کوباعث گستاخی اور بے ادبی کہنے سے درحقیقت اپنی گستاخی اور بےا دبی کی پردہ داری مقصود ہے۔ یو ں تو بظاہر ائمہ اربعہ رحمہم اللہ کے مذاہب کو برحق کہاجاتاہے اور اس کا اعلان کیاجاتاہے، لیکن ان مقلدین کی کتابوں خودیکھ کر ہپر شخص بآسانی ازخود فیصلہ کرسکتاہے کہ یہ حضرات اپنے دعوئ توقیر واحترام میں کتنے سچے ہیں۔ اپنے امام اور علامء مذاہب کےحق میں مبالغہ کی حدتک تعریف وتوصیف اسی وقت مکمل تصور کرتے ہیں جب تک دیگر ائمہ کرام اور علماء کی تنقیص نہ کرلیں، اور اس مقصد کےلیے وضع حدیث ( حدیث گھڑنے) سے بھی گریز نہیں کرتے۔ مخالفین مذہب کو اہل کتاب بلکہ کفار کا تصور کرتے ہیں۔ مخالف مذہبا حادیث کی من گھڑت تاویل بلکہ تکذیب سے کام لینا ان کے یہاں معیوب نہیں ہے۔ اورا س نوعیت کی احادیث کے روایت کرنے والے صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کوبھی ہدف طعن وتشنیع بنانے میں
[1] ملاحظہ ہو: رد المختار (۱/۱۶۶) ومقدمہ عمدۃ الرعایۃ (۸) نیز :التحریر المختار الردالمختار (ص ۱۱بولاق مصر)