کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 186
اوراس اپیل میں اہلحدیثوں پر یہ الزام عاید کیاگیاہے کہ انہوں نے امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور احناف کےخلاف ایک طرح سے تحریک اور مہم چلارکھی ہے، [1]
اہلحدیثوں کےخلاف اپنی ریشہ دوانیوں پر پردہ ڈالنے کی یہ ایک بہترین ترکیب ہے کہ ان کےخلاف خوب پروپیگنڈہ کیاجائے۔ ان سفید پوش حضرات کو ان کی اپنی جماعت نے جوتحریک اور مہم چلا رکھی ہے وہ نہیں دکھائی دیتی جبکہ ان کے ازہر ہند نے اس مہم کو اپنے درسی نصاب میں شال کررکھا ہے اور اسی پر نونہالان امت کی پرورش کی جاتی ہے، جس کا اعتراف نقش دوام کےمؤلف نےخود کیاہے۔
بہرحال اہلحدیثوں کوگستاخ اور بےا دب قراردینے والے یہ حضرات خود ایک امام کی تقلید کوضروری قرار دے کر دیگر ائمہ متبوعین کے ساتھ وہی کچھ مبینہ طور پرا نجام دیتے ہیں جس کا الزام وہ اہلحدیثوں خودیتے ہیں۔ بلکہ اپنے آراء ومسلک کی حقانیت وبرتری اور صحت کو ثابت کرنے کےلیے تمام قسم کےحربے اور وسائل بروئے کار لاتے ہیں، خواہ ان میں دیگر ائمہ کرام کے تقدس واحترام کی پامالی ہی کیوں نہ ہو۔ اس سے بھی بڑھ کر کتاب وسنت کی خلاف ورزی کاہی کیوں نہ ارتکاب کرنا پڑے۔ مثال کے طور پر یہی لے لیجیے کہ ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک کی مخصوص طور پر عدم تقلید کولادینیت، بددینی اور لامذہبیت سے تعبیر کیاجاتاہے ۔ ا نجام ونتائج کی پرواہ کیے بغیر بڑے زور وشور سے اس کی تشہیر کی جارہی ہے۔ کتابوں پر کتابیں تصنیف کی جارہی ہیں۔ حالانہ ہر دور اور ہر زمانے میں ایسے علماء کا گروہ ضرر موجود رہاہے جس نے تقلید جامد کومذموم قرار دیتے ہوئے عدم تقلید کی راہ اپنائی بلکہ اس کی دعوت بھی دی ہے، ائمہ اربعہ کی تقلید کے وجوب پر اجماع ثابت کرنے کے لیے چاہے جتنا زور صرف کیاجائے اس حقیقت کوشاید ہی کوئی جھٹلانے کی جسارت کرسکے۔ سابقہ سطور میں ایسے بعض علماء کی واضح دلائل کی روشنی میں نشاندہی کی جاچکی ہے۔ [2] اس سے جہاں ائمہ کرام کی تقلید پر دعوی اجماع کی حقیقت واشگاف ہو
[1] \
ملاحظہ ہو : اہل خیرحضرات سے مجلس عاملہ جمعیۃ علماء ہند کےا راکین کی دردمندانہ اپیل( ص ۱۲)
[2] افسوس کہ طہ شیرازی نامی ڈرامہ بازکو ان اقتباسات میں ”بلی کا دھیان چھینکنے ” پر یا”بھوکے کے دو اور دومل کر =