کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 185
کیااس حقیقت بیانی کےبعدعصر حاضر کے مقلدین کی چیر ہ دستیاں خود اپنے اکابرین کو منہ چڑھانے کے مترادف نہیں ہیں ؟ لیکن یہ حضرات اہل حدیث دشمنی میں اس سے بھی آگے جاسکتے ہیں۔ بہرحال مذکورہ بالا فتوے سے جہاں مذہبیت کے ٹھیکہ داروں کے دعوی کی حقیقت انہی کے ایک محقق عالم کی زبانی کھل کر سامنے آجاتی ہے وہیں استفتاء کی نوعیت اور اس کی زبان سے اس بات کا بھی بخوبی اندازہ ہوجاتاہے کہ اہل حدیثوں کے بارے میں لوگوں کےذہنوں میں کس طرح کے تصورات کام کررہے تھے کہ اس قسم کے سوالات اور استفتاء ات کی ضرورت پیش آئی۔ یہ تو ایک ضرورت کے مطابق نمونہ پیش کیاگیا، ورنہ ان کے فتاوے اس سے کہیں زیادہ تکلیف دہ اور دل آزار سوالات واستفتاء ات پر مشتمل ہوتے ہیں جن میں کفر وعدم کفر کے بارے میں بھی سوالات ملتے ہیں۔ اور یہ ایک حقیقت ہے کہ کسی بھی وقت اور زمانہ کے استفتاء اور دینی سوالات اس وقت کے معاشرہ کی ذہنیت اور عام رجحانات کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہ بھی ایک نہایت عجیب بات ہے کہ مقلدین حضرات اپنے آپ کو ائمہ سلف ا ور علما ء امت کی توقیر واحترام کا تنہا اجارہ تصور کرتے ہیں اور اہلحدیثوں کومحض ترک تقلیداور کتاب وسنت سے تصادم کی صورت میں ائمہ کرام کے اقوال کونظر انداز کردینے کی بناء پر گستاخ، بےا دب، شریرا ور مذہب قراردینے میں بڑی فراض دلی کا ثبوت دیتے ہیں۔ اس کی کتابیں، مضامین اور پرچے اس قسم کے سنگین الزامات اور دل آزار تہمتوں سے پر ہوتے ہی ہیں۔ اب ان کی ایک تنظیم جس نے مسلمانان ہند کے دینی وبنیادی حقوق کی حفاظت کاذمہ لے رکھاہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اپنے مفادات اور مصالح کا ذمہ داروں کوزیادہ خیال ہوتاہے۔ اس کی مجلس عاملہ نے اپنی ایک میٹنگ منعقدہ ۱۳، ۱۴ /اکتوبر۱۹۹۹ء میں غیر مقلدین (اہل حدیثوں) کےخلاف ایک بڑےا جتماع کےا نعقاد کا فیصلہ کیاہے، اس کے لیے اورا س جیسے دیگر عظیم منصوبوں کے لیے اہل خیر حضرات سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ (اس طرح کی) ملی ضرورتوں (؟) کی تکمیل کےلیے اس جمیعت کی مدد کریں۔ گویا اہلحدیثوں کےخلاف اجتماع منعقد کرکے ایک بڑی ملی ضرورت پوری کی جارہی ہے۔