کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 184
تحریکات یا ادیان پر مذہب کے اطلاق کوگوارا کرلیاجاتا ہے لیکن جماعت اہل حدیث جو اپنے آپ کو کتاب وسنت کے ساتھ مربوط کرنے کی پوری کوشش کرتی ہے ( اور انہی دونوں چیزوں کی اتباع کاحکم بھی دیاگیاہے ) تو محض اس بناء پر اس کو مذہبیت سے کارج قرار دے دیاجاتاہے کہ یہ ائمہ اربعہ رحمہم اللہ میں سے مخصوص طور پر کسی ایک کی تقلید جامد کو جائز نہیں سمجھتی۔ ہم یہاں یہ کہنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ ان کا یہ عمل کفار ومشرکین کے ا س عمل کی یاد تازہ کردیتاہے جس میں انہوں نے انبیاء ورسل اور ان پر ایمان لانے والوں کو ”صابی“(بددین ) کانام دیاتھا۔ اہلحدیث دشمنی میں یہ حضرات اس قدر آگے نکل چکے ہیں کہ اپنےا کابرین کوبھی منہ چڑھانے سے باز نہیں آتے۔ چنانچہ انہی کے ایک معتبر عالم مولانا عبدالحی رحمہ اللہ مندرجہ ذیل استفتاء کےجواب میں تقلید کوغیرضروری قرار دیتے ہیں۔ ا ولاً استفتاء کی عبارت ثانیاً مولاناموصوف کاجواب پیش خدمت ہے : ”س: مسلمان ہونے کےلیے مذہباً حنفی یا شافعی ہونا خدا اور رسول نے شرط قرار دیاہے یانہیں ؟ اور کیاپیغمبر اور اماموں کے وقت بھی لوگ حنفی یا شافعی کہلاتے تھے ؟ اور اماموں نے اپنی اپنی تقلید کرنے کو کہاہے یانہیں ؟ اور پیغمبر کے بعد ایک صدی تمام مسلمان کسی شخص معین اور امام معین کی تقلید نہیں کرتےتھے توکیااس دور کے غیر مقلد صحابہ وتابعین اچھے اور سچے مسلمان تھے ؟ یا ان کے بعد کے مقلد حنفی یا شافعی کہلانے والے حدیث وقرآن کے عاملین پر ناراض ہونے والے اچھے ہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ج: حنفی ہونا مسلمانی میں شرط نہیں کیا گیا، اور پیغمبر، اصحاب اور امام کے وقت مسلمان حنفی شافعی وغیرہ کے الفاظ کے ساتھ موسوم نہ تھے، ا ماموں نے اپنے قول کی تقلید کی اجازت دی ہے بشرطیکہ وہ قرآن وحدیث کےخلاف نہ ہو، ا صحاب وتابعین کے دور کے مسلمان ظاہر ہے کہ اعلیٰ وافضل تھے ان لوگوں سے جومتدین علماء اور قرآن وحدیث پر عمل کرنے والوں سے ناراض ہیں۔ ۔ ۔ ۔ [1]
[1] فتاوی أبوالحسنات عبدالحی (ص ) منقول از اکابر علمائے احناف کے بھولے بسرے فتوے (ص۳۳)