کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 183
طائفہ منصورہ کی توضیح وتشریح کرتے ہوئے حافظ ابن المدینی فرماتے ہیں کہ :
”وہ اہل حدیث کے لوگ ہی ہیں جومذہب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت اور نگہداشت کرتے ہیں اور علم کا دفاع کرتے ہیں “۔
اگر ان حقائق کے بعد بھی کوئی یہ دعوی کرتا ہے کہ مذہب کا اطلاق صرف مذاہب اربعہ کے ساتھ مخصوص ہے تواس سے بڑھ کر اور کوئی دعوی جھوٹانہیں ہوسکتا۔ ا سطرح کا دعوی کرنے والا تسکین نفس کے لیے الفاظ سے کھلواڑ کرنا چاہتا ہے ۔ شاید کوئی شخص ”مذہب“ فقہاء کی نظر میں“ (ص ۱۷۰) کے تحت دئیے گئے بعض اقتباسات سے استدلال کرنے کی کوشش کرے کہ مذہب کا اطلاق فقہاء کے یہاں ائمہ مجتہدین کے آراء ومسالک کے ساتھ مخصوص ہے، تو اس کا استدلال بھی درست نہیں ہوگا۔ کیونکہ کسی نے بھی اس طرح کا دعوی نہیں کیا ہے بلکہ ان کا یہ کہنا ہے کہ کسی امام مجتہد کی اختیار کردہ رائے یا مسلک کو اس کا مذہب کب قرار دیاجائے گا ؟ اور اس سلسلے میں یہ بات کہی گئی ہے کہ کسی رائے یا مسلک کو اس کا مذہب کب قرار دیاجائے گا؟ اورا س سلسلے میں یہ بات کہی گئی ہے کہ کسی رائے ومسلک کوامام کا مذہب اسی وقت قرار دیاجائے گا جبکہ امام نے اس رائے ومسلک کو اپنیا جتہادی صلاحیت استعمال کرنےکےبعد اختیار کیاہو۔ ا گر کوئی مسئلہ کتاب وسنت میں واضح طور پر بیان کردیاگیا ہو تواسے کسی امام کا مذہب نہیں کہاجائے گا۔ اسی طرح امام کے متبعین نے اپنے امام کے وضع کردہ اصول وضوابط کی روشنی میں کوئی مسئلہ مستنبط کیا اور اسے اختیار کیا تو وہ بھی اسی امام کا مذہب قرار دیاجائے گا۔ ا س سے ہر گز یہ ثابت نہیں ہوتا کہ مذہب کا اطلاق ائمہ اربعہ کے مذاہب کے ساتھ مخصوص ہے۔
اگر فرض کرلیاجائے کہ ان اقتباسات سے یہی بات ثابت ہوتی ہے تو ان کا یہ کہنا غلط ہوگا جس کی کسی بھی رو سے تائید وتصدیق نہیں ہوتی۔ اپنی چہار دیواری میں کوئی اصطلاح ایجاد کرکے اس کے مطابق مخالفین پر کسی طرح کا حکم عایدکرنا آپ ہی کے یہاں مبنی درحقیقت اور قرین عقل وفہم ہوسکتاہے، ا ہل علم کے یہاں اس سے بڑھ کر اور کوئی حکم مبنی برظلم وزیادتی نہیں ہوسکتا۔ یہ بھی نہایت عجیب وغریب بات ہے کہ باطل سے باطل ترین