کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 182
ومسالک پر بھی مذہب کا اطلاق ہوتاہے۔ ا ن سے ہرگز ہرگز یہ نہیں ثابت ہوتا کہ مذاہب کا اطلاق صرف ائمہ اربعہ کے مسالک پر ہی ہوتاہے ان کے علاوہ کسی دوسرے شخص کے آراء مسلک کو مذہب نہیں کہاجاسکتا۔ ا گر ا سطرح کا دعوی کیاگیاتو وہ مبنی برغلط، عقل وفہم سے بعید اور امر واقع کےخلاف دعوی ہوگا۔ کیونکہ اس قسم کی بات نہ تو ہمیں لغت کتابوں میں ملتی ہےا ور نہ ائمہ سلف کے کلام میں، بلکہ اس کے برعکس لغت کی کتابوں میں مطلق کسی رائے ومسلک کو مذہب سے تعبیر کیاگیاہے۔ اور ائمہ سلف نے بھی مذہب کا اطلاق ائمہ اربعہ کے علاوہ دیگر اہل علم کے مذاہب پر بھی کیا ہے۔ چنانچہ مشہور ومعروف محدث ابن شاہین (۳۸۵ھ) اپنے آپ کو ”محمدی المذھب “ کہاکرتےتھے۔ [1] اسی طرح علامہ لالکائی ( م ۴۱۸ھ) عقیدہ سے متعلق اپنی معروف کتاب ” شرح اصول اعتقاد اہل السنۃ ” میں لکھتے ہیں : مذھبنا واختیارنا اتباع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وأصحابہ والتابعین والتمسک بمذھب أھل الأثر مثل أبی عبداللہ أحمد بن حنبل۔ [2] مذکورہ عبارت میں اہل الأثر کے مسلک کومذہب سے تعبیر کیاگیاہے۔ اسی طرح علامہ سفارینی نے اپنی معروف کتاب ”لوامع الأنوار“ میں متعدد بار سلف کے معتقدات کو ”مذہب سلف“ سے تعبیر کیا ہے۔ [3] ان تمام امور سے بڑھ کر حافظ ابن المدینی رحمہ اللہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین کو ”مذہب“ سے تعبیر کیاہے، فرماتے ہیں : ھم أھل الحدیث الذین یتعاھدون مذھب الرسول صلی اللہ علیہ وسلم ویذبون عن العلم[4]
[1] تاریخ بغداد (۱۱/۲۶۸) سیرا علام النیلاء (۱۶/۴۳۳) [2] (۱/۱۷۹) [3] (۱/۱۳۷، ۶۴، ۲۵) [4] مفتاح الجنۃ فی الاحتجاج بالسنۃ مؤلفہ السیوطی (ص۴۸۔ ۴۹ ط المعریہ)