کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 180
ناموں میں انہیں نفاق، غرض مندی، اور خیانت کا شائبہ ہی نظر آتاہے اور کیوں نہیں نظر آئے گا ؟ان اللہ والوں کی دوررس نگاہیں توعرش الٰہی کا نظارہ کرنے میں بھی کامیابی حاصل کر لیتی ہیں، ہزاروں میل دور بیچ سمندر میں طوفان زدہ جہاز کو دیکھ لیتی ہیں اور اس کی مدد کے لیے چشم زن میں وہاں پر بزرگ حضرات پہنچاتے ہیں اورجہاز کو کندھا دے کر ساحل سے لگا دیتے ہیں[1] بہرحال جماعت اہل حدیث کےحق میں اس کی مرضی کے خلاف ان اللہ والوں(؟) نے پہلے پہل جو نام منتخب کیا وہ ”غیر مقلد“ تھا، اس کو بڑے پیمانے پرشہرت دی گئی یہاں تک کہ یہ جماعت عوام وخواص میں” غیرمقلدین “کے نام سے معروف ہو گئی۔ ان سے متأثر ہوکر بعض اہل حدیث حضرات بھی اپنے آپ کو غیر مقلد کہنے میں کوئی قباحت نہیں محسوس کر تے۔ اور اب اس تحکمانہ رویہ کو بروئے کار لاکر” لامذہبیت“ کے نام کو فروغ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ گویا محض عدم تقلید کی وجہ سے یہ جماعت ہمیشہ ہمیش کے لئے ”مذہب“ سے خارج کر دی گئی، اور اس کے مسلک پر مذہب کا اطلاق نہیں ہو سکتا۔ کیا اس سے بھی بڑھ کر کوئی تحکمانہ رویہ ہوسکتا ہے ؟اس سے عجیب و غریب وہ استدلال ہے جو فقیہ دارالعلوم دیوبند نے جماعت اہلحدیث کو ”لامذہب” اور ”آزاد مشرب“کہنا زیادہ مناسب اور مبنی برحقیقت ہے۔ قارئین کرام فقیہ دارالعلوم دیوبند کےا س فقیہانہ استدلال سے ان کی عقل وفہم اور اعلی بصیرت کابخوبی اندازہ لگاسکتے ہیں۔ اس بے تکی بات کو کتنی جرأت وبےباکی کے ساتھ قرین فہم اور مبنی برحقیقت قرار دے کرمحض دھونس اور دھپل بازی کے ذریعہ اپنی بات منوا نے کی زبردستی کوشش کی جارہی ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ بات
[1] اب حال یہ ہے کہ سوقیانہ ڈراموں کے ذریعہ ان متبرک وپاکیزہ ناموں کے انتخاب پرجماعت اہلحدیث یا ان کا دفاع کرنے والوں کو جمن، کلو، ہدہد، کر کر، کاؤں کاؤں سے تشبیہ دی جاتی ہے، اور اپنے سفلہ پن کا مظاہرہ کیاجاتاہے۔ دیوبند کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرنے پر ہم بھی انہیں بہت کچھ کہہ سکتے ہیں لیکن ہمیں اس طرح کی اچھی حرکتیں پسند نہیں ہیں۔