کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 18
کی امامت ودیانت داری امت کے زندیک مسلم ہے۔ جوخود بدعت کے کاموں سے گریز کرتے اور لوگوں کو باز رکھنے کی جدوجہد فرماتےتھے۔ ا س بناء پر جوائمہ مذکور ین کے عقائد، فقہ اور اصول کولازمی طورپرا پنا تاہے اسے ائمہ سلف کی جانب منسوب کیاجائے گا، زمانی یا مکانی اعتبارسے کتنی ہی دوری کیوں نہ پائی جاتی ہو اور ہر وہ شخص جوان کی مخالفت کرتاہے اسے سلف کی جانب نہیں منسوب کیاجائے گا خواہ وہ سلف کے درمیان ہی موجودرہا ہوااور زمانی یا مکانی اعتبار سے کوئی بعداوردوری نہ پائی جاتی ہو۔ [1]
شیخ محمدابراہیم شقرہ نے بھی یہی مفہوم جمہور اہل علم سے نقل کرتے ہوئے اختیار کیاہے، چنانچہ فرماتےہیں :
”سلف کا اطلاق جمہور اہل علم کے نزدیک امت کے لوگوں بالخصوص پہلی تین صدیوں کےلوگوں پر ہوتا ہے جوہم سے پہلے گزرگئے ہیں اور نبوت کےا س صحیح منہاج پر قائم تھے جس کواللہ رب العزت سے حاصل کرکے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں تک پہنچایا تھا“۔ [2]
علماء سلف اور علماء خلف کے مابین زمانی حد فاصل کیاہے
اس سوال کاجواب دیتے ہوئے موصوف مزیدفرماتے ہیں :
”زمانے کے اعتبار سے اگرکوئی ایسی واضح حد موجود ہوتی جودونوں کے مابین حد فاصل ہوتی تو اس سوال کے اٹھانے کی ضرورت ہی پیش آتی۔ لیکن اس کا مخفی ہونا ہی درحقیقت مذکورہ سوال کا باعث بناہے۔ تاہم اس سلسلے میں یہی کہاجائے گا کہ علماء سلف اور علماء خلف کے مابین حد فاصل نہ تو زمانی ہے اورنہ مکانی، بلکہ یہ ایسی ہے جوذہنی وصف سےمتصف ہے۔ اسی علماء امت، مؤرخین اور مختلف نسلوں کے زندیک ایک فریق دوسرے فریق سے ممتاز ہوتا، اور پہچانا جاتا ہے۔ لہٰذا سلف وہ جماعت ہے جومنہج کتاب
[1] اھل السنة والجماعة معالم الانطلاقة الکبری (ص۵۶)
[2] ھی السلفیة (ص۱۷(