کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 177
عوام کسی کی تقلید نہیں کرتے، ڈائریکٹ کتاب وسنت سےمسائل اخذ کرتے ہیں اور دوسری طرف انہی کے بارے میں یہ بھی کہاجائے کہ وہ بعض معاصر علماء کی تعصب کی حد تک تقلید کرتے ہیں۔ کسی کوبیک وقت دومتضاد حکموں سے متصف کرنا انہی لوگوں کا کام ہوسکتاہے جواپنی عقل کوکتب فقہ کی گردان سے منور کرچکے ہیں۔
”لامذہبیت “ فقیہ دیوبند محمد راشد اعظمی کی نظر میں :
مسلک احناف کے عظیم ترین قلعہ دارالعلوم دیوبند میں طلبہ کو باطل تحریکات سے متعارف کرانےکےلیے کچھ گھنٹیاں مخصوص کی گئی ہیں۔ اس مقصد کےلیے رسائل کی شکل میں کتابوں کی تالیف بھی عمل میں لائی گئی ہے۔ چونکہ اہلحدیثیت جس کو کرم فرما حضرات غیر مقلدیت اور لامذہبیت کا نام دیتےہیں ان کی نظر میں سب سے بڑی باطل تحریک تھی“ اس لئے ”ردغیرمقلدیت“ کےعنوان سے پانچ رسالے ترتیب دئیے گئے ہیں۔ [1]ان کے
[1] یہ ہیں رواداری اور اعلی ظرفی کےعلم بردار حضرات، جواہلٖحدیثوں کو تنگ نظر اور شدت پسند کہتے تھکتے نہیں، ان کا یہ عالم ہے کہ اہلحدیثیت کو اسلام دشمن تحریک شمار کرتے ہیں اورازہرہند کے نصاب تعلیم میں ایسی کتابیں شامل کی گئی ہیں جودل آزاری اور بہتان تراشی کا نہ صرف پلندہ ہیں بلکہ جن میں انسانی سطح سے گرکرجماعت اہلحدیث کا ردوابطال کیاگیاہے، حقائق وواقعات کومسخ کرکےپیش کرنے کی سجارت کی گئی ہے، اورصحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے درمیان بھی تقلید کے رواج کو ثابت کرنے کی نارواکوشش کی گئی ہے۔ یہی نہیں بلکہ ان کی رواداری کا نقطہ عروج اس حد کو پہنچ گیا ہے کہ ان کی ایک تنظیم نے (جس کو پروان چڑھانےکےخلاف ایک بہت بڑی کانفرنس منعقد کرکے اپنےدل کے پھپھولے پھوڑے ہیں، کافی واویلا مچاکر اور دہائی دے کر ان کےخلاف قراردادیں پاس کی ہیں۔
یہاں ہم مولوی ابوبکر غازی پوری اور ان کے ٹولہ سے یہ پوچھنا چاہیں گے کہ آپ لوگوں نے اپنی غیبی طاقتوں کے ذریعہ یہ معلوم کر کہ کہ ”جامعہ سلفیہ بنارس نے آپ لوگوں کی تردید کےلیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے“ جبکہ اس طرح کی کوئی بات سوچی نہیں گئی ہوگی۔
آپ اپنےا زہرہند اور جمعیۃ العماء کےمتعلق کیافرماتےہیں جہاں نونہالان امت کی پرورش وپراخت ہی اہل حدیث دشمنی ہورہی ہے، ا ور قوم وملت سے بھیک مانگ کرغیر مقلدین (اہلحدیثوں ) کےخلاف ایک بڑے اجتماع کا اہتمام کیاگیا۔ شاید آپ کے اکابرین نے عالم بالا میں جاکر اس کی اجازت حاسل کرلی ہے، اس لیے آپ خاموش ہیں، ا ور اہلحدیث بیچاروں کواس روئے زمین پر ہی جینے کےحق سے محروم کیاجارہاہے۔ وہ کہاں سے عالم بالا کی بات سوچ سکتے ہیں، لہذا ان کو کمیٹی کی تشکیل کا بھی حق نہیں، ملنا چاہیے۔ اس کےباجود وہی ملزم قرار دئیے جاتے ہیں کہ انہی کی جانب سے ابتداء کی جاتی ہے۔