کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 176
نے جمہور امت کےخلاف غیر مقلدین کا قول شاذ کہاہے۔ [1]۔ ا ور سلفیت دشمنی ا ور اہلحدیثوں کی عداوت میں فرمان رسول اور صحابی رسول کے ساتھ استہزائی رویہ اختیار کیاہے۔ جبکہ اس قول کو امام شافعی سمیت متعدد ائمہ سلف نے اختیار کیاہے۔ آگے چل کر اس موضوع پر ان شاء اللہ تفصیلی گفتگو ہوگی ۔ بروقت اتنا واضح کردیں کہ اہلحدیثوں اورسلفیوں کے نزدیک ائمہ سلف امام ابوحنیفہ، امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ میں محصور نہیں ہیں جیساکہ موصوف غازی پوری سمجھتے ہیں۔ اس سے زیادہ عجیب وغریب بات یہ ہے کہ موصوف بوطی نے اپنی اسی کتاب میں یہ بات بھی لکھی ہے کہ کسی ایک متعین امام کی تقلید کا عدم التزام جائز اور درست ہے۔ [2] قارئین ! ملاحظہ فرمائیں ڈاکٹربوطی کی تضاد بیانی۔ ”اللامذھبیۃ أخطر بدعۃ ‘‘ نامی کتاب تصنیف کر کے انہوں نے یہی باور کرانا چاہاہے کہ سلفیت ہی لامذہبیت ہے جس میں کسی ایک متعین امام کی تقلید کوجائز نہیں سمجھتا ہے، ا ور سلفیت پر بدعت کا حکم عائدکیاہے۔ اس مفروضے پر جب دلیل کا مطالبہ کیاگیاتوراہ فرار اختیار کرتےہوئے لامذہبیت کی ایک نئی تعریف ایجاد کی، جس میں لامذہبیت کامفہوم یہ بتلا یا کہ ” جاہل شخص کا کسی ایک امام یا متعدد اما م کی اتباع نہ کرنا” لا مذہبیت ہے، اور ا س سے سلفی عوام کو مہتمم کیاکہ ”وہی دین میں کسی کی تقلید نہیں کرتے“ [3] گویا من مانا طریقہ اپناتے ہیں جوسراسر بہتان ہے، اورسلفیوں کے بارے میں وہی یہ بھی فرماتے ہیں کہ :” وہ بعض معاصرین کی تعصب کی حد تک تقلید کرتے ہیں “۔ [4] آپ ہی فیصلہ کیجیے، کسی بھی صاحب عقل وفہم کے لیے کسی شخص یا کسی جماعت کوبیک وقت دومتضاد تہمتوں سے مہتمم کرنا زیب دیتا ہے؟ کہ ایک طرف یہ کہا جائے کہ سلفی
[1] ملاحظہ ہو مسائل غیر مقلدین (ص۱۷۹۔ ۱۸۱) [2] الامذھبیة أحظر بدعة (ص۷۶) منقول از ملحق بدعۃ التعصب المذھبی (ص۱۵۵) [3] بدعة التعصب المذھبی (ص۱۵۵ملحق) [4] اللامذھبیة أخطر بدعة (ص ۹۰۔ ۹۱) منقول ازملحق بدعة التعصب المذھبی (ص ۱۵۷) واضح ہوکہ بدعة التعصب المذھبی میں لامذہبیت کے تعلق سے کافی وشافی موجود ہے۔