کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 174
سلفیت میں ان کےیہاں فرق پایاجاتاہے۔ بلکہ ایک دوسری کتاب میں مبینہ طور پر متعدد مسائل میں برصغیر کی جماعت اور عرب کی سلفی جامعت کے مابین اختلاف رائے تضاد ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ [1]
اس طرح ایوان تقلید کی دومختلف جہتوں سے لامذہبیت کے تعلق سے دومختلف باتیں کہی گئی ہیں۔
”لامذہبیت “ کی بوطی تفسیر اور تضاد بیانی :
یہی نہیں کہ ایوان تقلید کی مختلف جہتوں سے ”لامذہبیت “کی مختلف تفسیر کی گئی ہے بلکہ لامذہبیت کے عنوان سے کتاب تصنیف کرنے والے پہلے شخص نے بھی اس لفظ کی تفسیر وتشریح میں تضاد بیانی سے کام لیا ہے۔ جب انہوں نے ”الامذھبیة أخطر بدعة تھدد الشریعة الاسلامیة “(یعنی لامذہبیت شریعت اسلا میہ کےلیے ایک نہایت خطرناک دھمکی آمیز بدعت ہے ) نامی کتاب تصنیف اور سلفیت کےخلاف زہر
[1] نفرت وعداوت اور اختلاف وانتشار کا بیج بوکر پورے عالم اسلامی کازاور اسلامی تحریکات کونقصان پہنچارہے ہیں۔ پھر گول گیندکی طرح لڑھکتے ہوئے اپنی ”لامذہبیت“ کے مقدمے میں نجد وحجاز کی سلفیت کوبالعموم عقیدہ کوتوحید اور دعوت اسلام کی غیر معمولی، اور دین اسلام کی نشر واشاعت اور تبلیغ کی راہ میں اس کے جودوسخا کوخراج تحسین پیش کیا ہے۔ اسی طرح جس عقیدہ کو انہوں نے انگلیوں پر گنے جانے والے ایک خارجی ٹولی عقیدہ بتلایاتھااورا س کی نشرواشاعت اور تبلیغ کی راہ میں اس کے جودوسکا کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ اسی طرح جس عقیدہ کو انہوں نے انگلیوں پر گنے جانے والے ایک خارجی ٹولہ کا عقیدہ بتلایاتھا اورا س کی نشر واشاعت پر شیخ ابن باز رحمہ اللہ کو دشمنان اسلام کی تائید اور مددبہم پہنچانے والاسے تعبیر کیاتھا اسی عقیدہ کو ایک پوتھی ”وقفة مع معارضی شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب۔ ۔ (ص ۲۵) میں حق وصواب قراردیتے ہوئے دیگر عقائد پر بطلان کا حکم عاید کرتےہیں۔ پھر کچھ دنوں بعد ان کے غیظ وغضب کی ہانڈی پک کر ابلنے لگتی ہے، ا ور اپنے گنگائی زمزم (ش ۳ج۱) کے اداریہ میں سلفیت کوعالم اسلام کےلیے ایک بڑا فتنہ قررادیتے ہوئے لکھاہے کہ سرزمین حج کے علماء بھی اس سے پریشان ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ اللہ تعالیٰ نے چند دنوں بعد ہی ان کی اس افتراء پردازی کا پردہ چاک کردیا، جیساکہ ایک مضمون میں اس پرتفصیل سے کلام کیاجاچکاہے۔ دوسروں کو تضاد بیانی، کذب وفریب اور افتراء پردازی سے متصف کرنے والے غازی پوری اور ان کے ہم نوا گیند کی طرح لڑھکنے والے اپنے اس موقف کوکیانام دیں گے ؟
ملاحظہ ہو: مسائل غیر مقلدین، مقدمہ (۵۔ ۲۳) وقفة مع الامذھبۃ (مقدمہ ص۶، ۷)