کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 173
گا کہ اس لفظ سے مراد سلفی جماعت ہے جس میں کسی ایک مخصوص امام کی تقلید جامد کو ممنوع سمجھاجاتا ہے، ا ورا سی بناء پر سلفی دعوت کےحاملین کوہدف ملامت اور طعن وتشنیع کا نشانہ بنایا گیاہے۔ [1] اور برصغیر میں ابوبکر غازی پوری کے ذریعہ تصنیف کی جانے والی مشہور زمانہ کتاب ”وقفة مع الامذھبیة“اس لفظ سے برصغیر کی جماعت اہل حدیث کو مراد لیاگیاہے، کیونکہ ا س کتاب کی تصنیف اسی جماعت کی تردید کے لیے عمل میں لائی گئی ہے، ا ور بہت ہی نمایاں طورپر جزیرۂ نما عرب کی سلفی جماعت اور برصغیر کی جماعت اہلحدیث کے مابین فرق دکھلانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ساتھ ہی برصغیر میں سلفیت کا لبادیہ اوڑھ کر اپنے آپ کوسلفی کہنے والوں کی سلفیت کومصنوعی، منافقانہ اور غرض مندانہ قرار دیاگیاہے۔ یہی نہیں بلکہ دلوں میں نہ صرف جھانک کر بلکہ گھس کر ان کی نیتوں پر قطعی حکم لگایا گیاہے کہ برصغیر کے لامذہبیوں ( غیر مقلدین) نے سلفیت کا لبادہ اوڑھ کرعرب کی پٹرولی ثروت پر ڈاکہ ڈالا ہے، اور سیم وزرجمع کرکے کرکے عیش دے رہے ہیں۔ اس کےعلاوہ اور بھی مختلف قسم کی تہمتیں ان پر عاید کی گئی ہیں۔ جبکہ عرب کی سلفیت کا اس کتاب میں تحسین آمیز اسلوب میں تذکرہ کیاگیاہے [2] جس سے یہی مفہوم اخذ کیا جاسکتاہے کہ لا مذہبیت اور
[1] ملاحظہ ہو: بدعة التعصب المذھبی (ص ۳۴۰، ۳۳۹وملحق ۱۵۵) یہاں یہ واضح کردینا مناسب ہوگا کہ بوطی کی مذکورہ ”لامذھبیة” ہم کو دستیاب نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے مجبوراًبدعة التعصب المذھبی میں دئیے گئے اس کتاب کےا قتباسات پر اعتماد کیاگیاہے۔ [2] جزیرہ نما عرب کی سلفیت کی ستائش موصوف غازی پوری کی مصلحت شناسی اور موقعہ پرستی کی ایک بین دلیل ہے، ورنہ وہ خود علامہ شیخ ابن باز رحمہ اللہ کے نام ایک کھلے خط میں علی الاطلاق سلفیت کو اپنے زہر آلودتیر ونشتر کا نشانہ بناچکے ہیں، اس خط میں انہوں نے سلفیت کو انگلیوں پر گنے جانے والے ایک ایسے خارجی ٹولہ سے تعبیر کیاہے جس کی کسی زمانہ میں کوئی اہمیت ووقعت نہیں رہی ہے، علامہ شیخ ابن باز رحمہ اللہ جن کو”مسائل غیر مقلدین “ میں سلفیوں کا امام وقت کہاگیا ہے، انہی شیخ ابن باز کو اسی خط میں جسے انہوں نے اپنے عربی پرچے ”صورت الاسلام“ کے ایک اداریے میں تحریر کیاہے ہدف ملامت بناتے ہوئے اور ان کےا وپر مختلف انداز سے کیچڑ اچھالتےہوئے یہاں تک لکھ مارا ہے کہ وہ اپنے عمل اور رویہ سے دشمنان اسلام یہود ونصاریٰ کو شعوری طور پر مدد پہنچارہے ہیں اور امت کی صفوں میں =