کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 172
زاری اور غیر مذہبی طرز معیشت وغیرہ کے مفہوم میں استعمال کیاگیاہے [1] لیکن ایک مخصوص حلقے میں خاص طریقے سے ”غیر مقلدین “ کےمعنی میں استعمال ہونے لگا ہے۔ چنانچہ برصغیر میں ”جماعت اہلحدیث “پرا ور جزیرہ نماعرب میں ”سلفی جماعت“ پر زبردستی اس کا اطلاق کیاگیاہے، ا س لیے کہ مبینہ طور پر انہی دونوں جماعتوں کی تردید وابطال میں لکھی جانے والی کتابوں کو”لامذہبیت “ کے عنوان سے معنون کیاگیاہے، بلکہ مکمل صراحت کے ساتھ سلفیت واہلحدیثیت (جس میں اندھی تقلید کی ادنی گنجائش نہیں ہے ) ہی کو ”لامذہبیت” کانام دیاجاتاہے۔ حالانکہ سلفیت واہلحدیثیت کولامذہبیت کانام دینا نہ صرف اس جماعت کے ساتھ ظلم وزیادتی ہے بلکہ لفظ کے ساتھ بھی کھلواڑ ہے جس کی نہ تولغوی معنی، نہ عرفی اور نہ ہی کسی اور اعتبار سے تائید ہوتی ہے۔ یہ ایک لفظ کامن مانااستعمال ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ لفظ بھی ”غیر مقلد” کی طرح اہلحدیثوں اور سلفیوں کی نظر میں مبغوض اور ناپسندیدہ ہے، جسے وہ اپنے حق میں نبز بالألقاب کی حیثیت سے دیکھتے ہیں۔ [2] ”لامذہبیت “ مذہبیین (مقلدین) کی نظر میں جیساکہ عرض کیا گیا جزیرۂ نما عرب میں ”لامذہبیت“ کا اطلا ق سلفی جماعت کے حق میں کیاگیاہے، چنانچہ شامی عالم ڈاکٹر محمد سعید رمضان بوطی نے سلفیوں کی تردید میں جوکتاب تصنیف کی ہے ا س کا نام رکھاہے۔ ” الامذھبیة أخطر بدعة تھدد الشریعة الاسلامیة “( لامذہبیت شریعت اسلامیہ کے لیےایک نہایت خطرناک دھمکی آمیز بدعت ہے )۔ کتاب کے مشتملات پرغور کرنے سے کوئی بھی شخص واضح طور پر یہی نتیجہ اخذ کرے
[1] چنانچہ فاضل دیوبند مولوی محمد رفیع کی مرتب کردہ ”جامع اللغات اردو“ میں (لامذہب) کا معنی بیان کرتے ہوئے لکھاگیاہے :”بے دین، نیچری، دہریہ“ (ص۶۳۰) اور انہی معانی میں یہ لفظ عام طور پر استعمال کیا جاتاہے، ملاحظہ ہو: آزادئ فکر ونظر اورا سلام، مؤلفہ سلطان احمد اصلاحی (ص۱۵) [2] ملاحظہ ہو: بدعة التعصب المذھبی (ص۱۵۵ملحق)