کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 169
”لامذہبیت “ اسی لفظ ”مذہب“ سے بناہے۔ شاید موصوف غازی پور ہماری اس تفصیل کو بھی طول لایعنی کا شاہکار قراردیں اور ا س سے اپنے شکم میں درد اور پیٹ میں مروڑمحسوس کریں اور بغور پڑھنے سے اپنی معذوری پیش کردیں ۔ توان کی خدمت میں مؤدبانہ عرض ہے کہ یہ تحریر صرف ان کی ذات گرامی کومدنظر رکھ کر سپرد قلم نہیں کی گئی ہے، ان کے علاوہ اس جہاں میں اور بھی ہیں۔
”مذہب” لغت میں
لغوی اعتبار سے لفظ ” مذہب“ ذھاب سے بناہے۔ عربی زبان میں کہا جاتا ہے : ذھب یذھب ڈھاباً جس کے معنی ہیں : گزرنا، جانا۔ متعلقہ لفظ کی دو میں سے کوئی ایک حیثیت ہوسکتی ہے :
(۱)مصدر میمی۔ اس صورت میں (ذھاب) جانے کےمعنی میں ہوگا۔
(۲)ظرف مکا ن یاظرف زمان۔ ا س صورت میں اس کے معنی ہوں گے : جانے کی یا گذرنے کی جگہ یا وقت۔
علماء لغت کی وضاحت کے مطابق لفظ ”مذہب “ کا اطلاق متعدد معانی پر ہوتا ہے، مثال کےطور پر :
(۱)وضوخانہ۔ کیونکہ یہ ایسی جگہ ہے جہاں آدمی بار بار جاتاہے ۔
(۲)قضائے حاجت کی جگہ۔
(۳) طریقہ : کہاجاتاہے : ”ذھب فلان مذھبا حسنا“ أی طریقة حسنة یعنی فلاں شخص نے بہترین طریقہ اپنایاہے۔
(۴) اصل۔ کہاجاتاہے :”لایدری له مذھبه ” یعنی اس کی اصل معلوم نہیں ہے۔
(۵) عقیدہ مسلک۔ [1]
[1] ملاحظہ ہو، لسان العرب (۱/۳۹۴) وتاج العرب (۲/۴۵۰ الکویت)