کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 167
”ا س کااثرذہن پر یہ ہوتا تھا کہ شاید یہ دوگروہ ہیں، فقہاء عطاری نہیں کرتے، ا ور اہل حدیث، حدیث کے طبیب نہیں ہوتے، لیکن جب علوم حدیث اور دفاتر سنت دیکھنے کا موقع ملا تو معلوم ہوا کہ یہ دوفرقے نہیں بلکہ عملی زندگی میں طبعی رجحانات کے مطابق ایک خاص طریق ہے، جسے پسند کرلیاگیا ہے۔ نہ ا س کا مطلب ہے کہ محدثین فقہ نہیں جانتے، نہ یہ درست ہے کہ فقہاء حدیث نہیں جانتے، قدرت نے سب کو استعداد عطا فرمائی ہے، جس کام کے لیے کسی نے اس استعداد کواستعمال کیاوہ چیز اسے عطا کردی گئی “ [1] یہی وجہ ہے کہ علامہ ابن خلدون نے تاریخ فقہ اورا س کے تدیجی ارتقاء پر بحث کرتے ہوئے لکھا ہے کہ : ”فقہاء دوالگ مکتب فکر میں تقسیم ہوگئے تھے۔ ایک اہل الرأی والقیاس کے نام سے معروف ہوا جس کا مرکز عراق تھا۔ دوسرا اہل الحدیث کے نام سے مشہور ہوا جس کا مرکز حجاز تھا“۔ پھر ہر ایک مکتب فکر کی خصوصیات وامتیازات پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔ [2]
[1] تحریک آزادئ فکر (ص ۱۳۷۔ ۱۳۸) [2] مقدمہ ابن خلدون (ص۱۴۶)