کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 166
صرف دھرے کے دھرے رہ جائیں گے بلکہ چرمراکررہ جائیں گے۔ بعد کے اہلحدیثوں نے اپنے لیے لفظ ”اہلحدیث “ کے انتخاب واختیار کے وقت پہلے کے اہلحدیثوں سے ہم سری، برابر اور منازعات کاخواب نہیں دیکھا تھا۔ بلکہ اس سے ان کا مقصد اصول وفروع میں مذہب اہل حدیث اور منہج محدثین کا اتباع اورا لتزام تھا۔ اور یہ واضح ہونا چاہیے کہ اصحاب حدیث اور اہل حدیث سے صرف روایت حدیث، نقل حدیث اور علم حدیث سے شغف رکھنے والی جماعت قدسیہ ہی نہیں مراد ہوتی، بلکہ اس لفظ کو ”اہل السنۃ والجماعۃ ” کے ہم معنی بھی استعمال کیاگیاہے۔ جیساکہ اس لفظ کی تشریح وتوضیح کے وقت بیان کیاجاچکا ہے۔ ا ور بظاہر لگتاہے کہ یہ لوگ محدثین کی جماعت کا بڑا ہی ادب واحترام کرتے ہیں حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ محدثین کی جماعت کا بڑا ہی ادب واحترام کرتے ہیں حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ لوگ محدثین کے علم کوروایت حدیث اور نقل حدیث تک محدود مانتے ہیں، ا ور کہتے ہیں کہ ”اہلحدیث کوئی مکتب فکر نہیں ہے، بلکہ حفاظ حدیث اور اس فن کے ماہرین کواہلحدیث کے نام دیاگیاہے۔ “ اس مزعومہ کو”ایک بہت بڑا مغالطہ اور اہلحدیث “ کے عنوان کے تحت مولانا محمد اسماعیل سلفی( رحمہ اللہ ) نے ذکر کیا ہے، ا ور اس کی تردید کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ”یہ وہ جماعت ہے جو اپنے افکار میں ان شخصی پابندیوں سےآزاد ہے وہ مجتہد ہوں یانہ ہوں لیکن وہ شخصی اجتہادات کے پابند نہیں، بلکہ ان بزرگوں کےلیے مواداور دلائل فراہم فرماتے ہیں، خود بھی پیش آمدہ مسائل پر کتاب اللہ اور سنت اور ائمہ سلف کے ارشادات کی روشنی غور فرماتے ہیں، ائمہ اربعہ کے اجتہادات سے موافقت ہویامخالفت، ا س کے لیے وہ چنداں فکر مند نہیں ہوتے۔ “[1] اسی طرح اصحاب حدیث کو تفقہ سے عاری قراردیتے ہوئے کہاجاتاہے : ”اہل حدیث کی مثال عطار کی ہے، اور فقہاء کی مثال طبیب کی“۔ علامہ سلفی لکھتے ہیں :
[1] تحریک آزادی فکر (ص ۱۱۲۵ الدارالعلمیۃ دہلی)