کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 164
جاتے ہیں، معتزلہ بھی پائے جاتے ہیں اور مرجئہ بھی۔ اس کے برخلاف جماعت اہلحدیث نے بڑی حد تک عقیدۂ وعمل کے میدان میں مسلمانوں کو جمع کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ اگر کوئی دعوت مسلمانوں کو فکری انتشار اور ذہنی کجروی سے بچاسکتی ہے تو یہی سلفی دعوت ہے ‘جو امت کو کتاب وسنت ائمہ سلف سے مربوط کرتی ہے۔ ا ور اگر کوئی اس دعوت سے وابستگی کے بعد کسی فکری انحراف یا عملی کجروی کا شکار ہوتاہے تواس میں اہلحدیثیت یا دعوت عمل بالکتاب والسنہ کاکوئی دخل نہیں ہے بلکہ یہ اس کی اپنی عقل کا فساد اور تلون مزاجی ہے جواس کے انحراف کاسبب بنی ہے۔ اہلحدیثوں کے تعلق سے عوام کو مغالطہ کے ذریعہ یہ باور کرانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ آج کے اہلحدیثوں اور سابقہ ادوار کے اہلحدیثوں میں کافی فرق پایاجاتاہے۔ عصر حاضر کے اہل حدیثوں کوطرح طرح کے الزامات سے مطعون کرکے انہیں آزاد خیال ثابت کیاجارہاہے۔ جوقرآن وحدیث کامن مانا معنی نکالتے ہیں۔ آیات قرآنیہ کے معنی میں تحریف اور احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھلواڑ کرنا ان کا شیوہ ہے۔ [1] اور پہلےا ہلحدیث ان حضرات کو کہاجاتاتھا جودرس حدیث، روایت حدیث، حفظ حدیث، تعلیم حدیث، تدبر حدیث یا کسی بھی انداز خدمت حدیث کا مشغلہ رکھتے تھے ۔ عقائد صحیحہ کے علم بردار اور اہل سنت والجماعت میں داخل تھے۔ ۔ ۔ [2] بظاہر یہ بہت ہی خوشنما کلا م معلوم ہوتاہے لیکن اس خوشنما کلام کے ذریعہ اصحاب حدیث اور محدثین کی تعظیم وتوقیر نہیں کی جارہی ہے، بلکہ اس کے ذریعہ اس جماعت قدسیہ کوفقہ کی معرفت سے عاری قرار دیاجارہاہے، بلکہ اس کے ذریعہ اس جماعت قدسیہ کوفقہ کی معرفت سے عاری قرار دیاجارہاہے، جیساکہ آگے چل کر غیر واضح انداز میں بیان کیا گیاہے : ”اس صراحت سے معلوم ہوا کہ درس حدیث، کتاب حدیث، دفاع حدیث کا
[1] مقدمہ راحۃ القلب والعینین مولفہ احمد اللہ قاسمی (ص۶) [2] محاضرہ علمیہ برموضوع رد غیر مقلدیت مولفہ محمد راشد اعظمی (۱/۱۸)