کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 163
ہیں۔ اور برصغیر بلکہ عالم اسلام کے تمام قبوری فرقے کسی نہ کسی تقلیدی مذہب سے ہی منسلک ہیں [1] فکر گراہی کے بانی مولانا حمید الدین فراہی ( رحمہ اللہ ) بھی اہلحدیث نہیں تھے، حد رجم کے انکار کا فتنہ برپا کرنے والے بھی حنفی المسلک ہی ہیں۔ اورآج کل کچھ زیادہ ہی اپنی سرگرمیوں کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ لہذا یہ دعوی کہ اہلحدیثیت یا ترک تقلید تمام فتنوں کی جڑا ور بنیاد ہے سراسر باطل اور بہتان محض ہے۔ آپ کا یہ دعوی اس وقت صحیح ہوتا جب امت کو تقلید کی جکڑ بندیوں میں کس کر ہر طرح کے فکری وعملی انحراف اور کجروی وگمراہی سے مقلدین کوبچالیتے اور انہیں عقیدۂ وعمل میں ایک پلیٹ فارم پر جمع رکھتے۔ چنانچہ آپ کا یہ دعوی کہ ”امت کوانتشار وافتراق سے بچانے اورا س کے شیرازہ کو جمع رکھنے کے لیے ائمہ اربعہ کی تقلید واجب وضروری ہے “ ایک دھوکہ محض ہے۔ کیونکہ آپ نے کسی بھی میدان میں نہ تو عمل میں اور نہ عقیدہ میں اور نہ دیگر کسی میدان میں اپنی تقلیدی برادری کو اختلاف وتفرقہ بازی سے محفوظ رکھنے میں کسی طرح کی کوئی کامیابی حاصل کی ہے اور نہ کرسکیں گے۔ کیونکہ تقلید کی بنیاد ہی اختلاف وافتراق ہر ہے ۔ چار مختلف ائمہ کرام کی تقلید کوضروری قراردے کر امت کو چار فرقوں میں پہلے سے ہی تقسیم کررکھاہے ۔ ا س کے بعد اتحاد کا دعوی کررہے ہیں۔ ا گربات بنائے بغیر حقیقت پسندی اور واقعیت پسندی سے کام لیاجائے تواہلحدیثیت نہیں بلکہ تقلید ہی تمام فتنوں کی جڑ ہے۔ چنانچہ شرک وبدعات میں مبتلا وہی لوگ ہیں جو تقلید جامد کی جکڑ بندیوں کے شکار ہیں۔ بلکہ واضح طور پر احناف میں بقول علامہ لکھنوی شیعہ بھی پائے
[1] کےساتھ صحیح سمجھتا ہوں اور نہ حنفیت یاشافعیت ہی کا پابند ہوں، رسائل ومسائل (ص ۱۸۵) غالباً آپ نے کتاب وسنت میں مسئلہ کا حل نہ ملنے پرحنفی مذہب اختیار کرنے کا اعتراف کیاہے  احمد رضاخان سمیت بریلوی وکچھو چھپوی مکتب فکر کے تمام قائدین زعما ء حنفی مقلد ہیں جنہوں نے افراد امت کو علانیہ طور پر مظاہر شرک وبدعت میں مبتلا کررکھاہے ۔ غالباً آپ کوبھی اس کا اعتراف ہے، شرک وبدعت سے بڑھ کر اور کون سا فتنہ ہوسکتا ہے۔ شاید ترقلیدی برادری میں مشارکت کی وجہ سے ان کی جانب اتنی نظر کرم نہیں کی جاتی جتنی اہلحدیثوں کی جانب کی جاتی ہے۔ گویا تقلید ایسا کار ثواب ہے جس کے ہوتے ہوئے بڑے سے بڑا گناہ بھی معاف ہے یا اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔