کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 162
(۵۳۸ھ) ہیں۔ جن کے بارے میں مولاناعبدالحئی لکھنوی لکھتے ہیں : کان من أکابر الحنفیة حنفی المذھب معتزلی المعتقد۔ ۔ ۔ “[1] یعنی علامہ زمخشری کااکابرین احناف میں شمار ہوتاتھا، مسلکاً حنفی اور عقیدۃ ً معتزلی تھے“ یہ چند مثالیں اس بات کوواضح کرنے کے لیے ان شاء اللہ کافی ہوں گے کہ اہلحدیثیت کوغیر مقلدیت کانام دے کر اسے ہر فتنہ کی جڑ قرار دینا کذب محض ہے۔ اہلحدیث اپنی اہلحدیثیت پر باقی رہتے ہوئے کسی فتنہ سے متأثر نہیں ہوسکتا۔ ا لبتہ احناف ودیگر مقلدین مذاہب کے یہاں قدیم وجدید میں ایسے لوگوں کی بہت سی مثالیں موجود ہیں جنہوں نے حنفیت ودیگر مذاہب پر برقرار رہتے ہوئے متعدد فتنوں کا نہ صرف اثر قبول کیا ہے بلکہ ان فتنوں کوہوا دینے میں قائدانہ رول ادا کیاہے اورا یسے لوگوں کی تعدا د علماء اصول فقہ میں بکثرت موجود ہے ۔ اس جماعت نے جس کو اپنی پارسائی کا بڑا غرہ ہے بیشتر امور میں اپنی پردہ داری کے لیے جماعت اہلحدیث کوغلط الزام دینا اور مطعون کرنا اپنا شیوہ اور شعار بنالیا ہے۔ جس طرح زمانہ قدیم میں تقلیدی مذاہب کے ماننے والے وقت کے فتنوں اور اعتقادی بدعتوں سے محفوظ ومامون نہیںرہ سکے بلکہ بعض فتنوں میں انہوں نے قائدانہ رول اداکیاہے اسی طرح عصر جدید کے متعدد فتنوں کے بانی مبانی احناف مقلدین ہی رہے ہیں۔ یا کم ازکم اہلحدیث بےز ار ضرور تھے۔ چنانچہ جماعت اسلامی جس کو فتنہ مؤدویت کے نام سے یہ لوگ جانتے ہیں [2]ا س کے مؤسس اور بانی مولانا مودودی (رحمہ اللہ ) اہلحدیث نہیں تھے۔ [3]اورآج بھی اس جماعت سے وابستہ بیشتر افراد حنفی المسلک
[1] الفوائد البھیة فی تراجم الحنفیة (ص ۸۷ مطبع مصطفائی ) نیز ملاحظہ : الجوھر المضیئة فی طبقات الحنفیة (۲/۱۶۰۔ ۱۶۱) : دائرۃ المعارف النظامیۃ، حیدرآباد) [2] یہی وجہ ہے کہ تردید میں ”رد تفنہ مودودیت “ کے نام سے مستقل کتاب تصنیف کی گئی ہے۔ [3] تقلید وعدم تقلید سے متعلق ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں :” میں نہ مسلک اہلحدیث کو اس کی تمام تفصیلات =