کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 161
اورآدھے مؤمن ہوکیونکہ تم قضاء وقدر کومانتے ہو اور انسانی اعمال کا خالق اللہ کو سمجھتے ہو“۔
یوں تو بیشتر احناف جس قرآن کی ہم تالوت کرتے ہیں اس کےمخلوق ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں، کیونکہ وہ یا تو ماتریدی ہیں یا اشعری، ا ور یہ دونوں ایک ہی سکے کے دورخ ہیں، ایک بڑے اشعری عالم عبدالرحمٰن الأیجی رقم طراز ہیں :
”اعلم ان مایقولہ المعتزلة وھو خلق الأصوات والحروف وکونھا حادثۃ قائمة فنحن نقول به، ولا نزاع بیننا وبینھم فی ذلک، ومانقولہ من کلام النفس ینکرون ٹبوتہ “۔ [1]
”واضح ہوکہ (قرآن کریم کے ) حروف واصوات کے مخلوق ہونےا ور ان کے حادث ہونے کا جو عقیدہ معتزلہ رکھتے ہیں ہم بھی وہی عقیدہ رکھتے ہیں، ا س معاملے میں ان کے اور ہمارے درمیان کوئی نزاع نہیں ہے۔ البتہ ہم جوکلام نفسی کا عقیدہ رکھتے ہیں ا س کے وہ منکر ہیں۔ “
فتنہ اعتزال تاریخ اسلام کا ایک نہایت بھیانک اور بدترین فتنہ تھا۔ صدیاں بیت گئیں لیکن امت آج بھی اس فتنہ کا کرب محسوس کررہی ہے۔ کتنی آسانی کے ساتھ آج اس فتنہ کی موافقت اور ہم نوائی کی جارہی ہے۔ گویا بلاوجہ امام اہل السنۃ احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور ان کے دیگر چند ساتھیوں نےحکومت وقت سے دشمنی مول لے کر فتنہ خلق قرآن کےخلاف آواز اٹھائی، اور ا س سنگلاخ راہ میں بعض خلفاء بن عباسیہ کے کوڑے سہے، قید وبند کی صعوبت برداشت کی۔ ذلت ورسوائی کا سامنا کیا۔ حالانکہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی صلابت وقوت نے بفضلہ تعالیٰ امت کو دواہم بھیانک ومہیب نتایج والے فتنوں سے بچالیا۔ ا گر انہوں نے اتنا سخت موقف نہ اپنا یا ہوتا تواللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ اس کے عواقب کتنے ہولناک اور بھیانک ہوتے۔
مسلک اعتزال کے ایک زبردست حامی ومؤید علامہ محمود بن عمر أبوالقاسم زمخشری
[1] المواقف مؤلف الادیجی (ص ۲۴۹ بیروت )