کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 158
طریقہ سلف سے ہٹاہواہو۔ ہاں بعض اہل علم کے یہاں بعض شذ وذ پائے جاتے ہیں، لیکن بعض شذ وذ کی وجہ سے انہیں ذہنی آوارگی سے متصف کردیاجائے تویہ سراسر زیادتی ہے۔ کیونکہ ہردور، ہر زمانے اور ہر جگہ ایسے اہل علم موجود رہے ہیں جن کے یہاں بعض مسائل میں شذ وذ پایاجاتا ہے۔ اہلحدیث غیرمقلدیت سے تعبیر کرتے ہوئے اسے ہر فتنہ کی اصل اور بنیاد قرار دیاجاتاہے ۔ جوسراسر بہتان ہے۔ اس سلسلے میں نیچریت جس کے بانی مبانی سرسید احمد خاں ہیں، قادیانیت جس کے بانی مرزاغلام احمد قادیانی ہیں، چکڑالویت ( یعنی انکار حدیث ) جس کے بانی عبداللہ چکڑا لوی ہیں جیسے فتنوں کو اہلحدیثیت سے جوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے، اور ان سرغنہ لوگوں کو اہلحدیث ثابت کیاجاتاہے، ہم اگر ان کی اہلحدیثیت کو بالفرض تسلیم بھی کرلیں توکیا کسی کویہ حق پہنچتا ہے کہ قطعیت کے ساتھ ان پر یہ حکم عاید کردے کہ اپنی اہلحدیثیت کی وجہ سے ہی وہ گمراہ ہوئے ہیں ؟ جب کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : إن العبد لیعمل عمل أھل النار وانہ من أھل الجنة، ویعمل عمل أھل الجنة وإنہ من أھل النار، وإنما الأعمال بالخواتیم[1] ” یعنی بندہ (بظاہر ) اہل جہنم کا عمل کرتا ہے حالانکہ ( حقیقت میں ) وہ جنتی ہوتاہے، اور (اسی طرح ) جنتیوں کا عمل کرتاہے اور (حقیقت میں ) وہ جہنمی ہوتا ہے، کیونکہ اعمال کا اعتبار خاتمہ پر ہوتاہے “۔ اگر اہلحدیثیت اختیار کرنے کے بعد کوئی شخص گمراہی کی راہ اپناتاہے توحقیقت امر میں گمراہی اس کا مقدر تھی۔ ا س لیے گمراہی کی راہ ا س نے اختیار کی، نہ اہلحدیثیت اختیار کرنا یا مروجہ تقلید سے انحراف اس کی گمراہی کا سبب ہے۔ ا ور اس منطق سے کہ چونکہ گمراہی سے پہلے اہلحدیث تھا اس لیے اس کی اہلحدیثیت ہی اس کی گمراہی کا اصل سبب ہے، لہذا
[1] صحیح بخاری۔ کتاب القدر۔ باب العمل بالخواتیم (۱1/۴۹۹، حدیث نمبر ۶۶۰۷ مع الفتح، دارالافتاء ) صحیح مسلم، کتاب الایمان (۱۰۶ حدیث نمبر ۱۷۹ فواد عبدالباقی )