کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 156
وسنت سے مسائل کےا ستخراج واستنباط، ان سے استدلال اور اجتہاد میں امام کے اصول وضوابط اور طریقۂ کار کو اختیار کرنا، نہ کہ ان کے جملہ اقوال وآراء کی اندھی تقلید کرنا۔ کیونکہ یہ مقام ومرتبہ صرف اور صرف نبی رحمت اور رسول امت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کوحاصل ہے کہ آپ کے ہر قول وفعل کے سامنے سرتسلیم خم کردیاجائے ۔ کیااہلحدیث اور غیر مقلد دونوں ایک ہیں ؟ ”اہل حدیث “ اور ”غیر مقلد“ دو الگ متضاد معنی ومفہوم کی مستقل بالذات اصطلاحیں ہیں، چنانچہ لفظ اہل حدیث ائمہ سلف کی اختیار کردہ قدیم اصطلاح ہےجونہایت پاکیزہ اور معنی خیز اہمیت کےحامل ہے ۔ اس سے مراد وہ جماعت ہے جوکتاب وسنت کی اتباع خودنیوی واخروی نجات کا سبب اور ذریعہ تصور کرتی ہے، ا ور اس کی عملی تنفیذ کو اپنی زندگی کا اولین فریضہ گردانتی ہے، جملہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ سمیت تمام ائمہ سلف کو کسی ایک شخصیت میں اپنے آپ کو محصور کئے بغیر اپنا دینی پیشوا اور مقتدا سمجھتی ہے جو ہر طرح کی عزت وتوقیر اور ادب واحترام کے مستحق ہیں اور جن کی تعبیرات وتشریحات کتاب وسنت کوسمجھنے کےلیے مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ اسی حقیقت کی ترجمانی کے لیے جماعت کے مابین اس مقولہ کوباربار دہرایا جاتا ہے، ” فھمنا مقید بفھم السلف “ یعنی کتاب وسنت کے تعلق سے ہمارا فہم سلف کے فہم سے مقید ومربوط ہے ۔ کیونکہ مختلف عبارات کے پیش نظر سلف کو کتاب وسنت کا جو فہم حاصل تھا وہ بعد کے لوگوں کو حاصل ہونا مشکل ہے۔ ا سی حقیقت کی عکاسی کے لیے اہلحدیثوں نے زمانہ قدیم سے اپنے لیے سلفی نسبت کو بھی اختیار واستعمال کیاہے، ا ور عملی طور پر جماعت اہل حدیث نے زمانہ ماضی وزمانہ حاضر میں اصول وفروع کے اندر اسی نہج اور طریقہ کار کو مکمل طور پر اپنانے کی کوشش کی ہے جس پر ائمہ سلف گامزن تھے۔ بیرونی افکار ونظریات بالخصوص یونانی فلسفہ کی یلغار کی وجہ سے رواج پانے والی اعتقادی بدعات اور کلامی موشگافیوں سے،