کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 155
اس کے علاوہ اور بھی متعدد اسباب بیان کیے جاتے ہیں جن کی وجہ سے ائمہ سلف اور علماءا مت ائمہ اربعہ کی طرف منسوب کیے جاتے ہیں [1]
یہ بھی ایک غیر منطقی بات ہے کہ ائمہ اربعہ کے بعد پیدا ہونے والے تمام علماء کرام کو ”مقلد“ قراردے دیاجائے جبکہ تقلید بلادلیل کسی دوسرے کی بات مان لینے کو کہتے ہیں، ا ور مقلدین کوشمار متفقہ طور پر اہل علم میں نہیں ہوتا۔ یہ ان اہل علم کے ساتھ حد درجہ کی بےا دبی اور گستاخی ہے کہ محض انتساب کی وجہ سے انہیں ائمہ اربعہ کا مقلدسمجھ لیاجائے۔
حافظ مغرب علامہ ابن عبدالبر اور حافظ ابن القیم مالکی رحمہ اللہ اور حنبلی نسبت رکھتے ہوئے اول الذکر نے اپنی کتاب ”جامع بیان العلم وفضلہ “ میں اور مؤخر الذکر نے اپنی کتاب ”اعلام الموقعین “ میں تقلید کی مذمت اور اس کے ابطال میں کتاب وسنت اور اقوال ائمہ سلف سے اتنے سارے نصوص جمع کردئیے ہیں کہ ان پر شاید ہی کوئی اضافہ کرسکے۔ ا گر کوئی آج کے زمانے میں تقلید کےخالف انہی تمام باتوں ہی کو جمع کردے تو اس کےخلاف ایوان تقلید میں بھونچال آجائے گا ۔ ا ور اس کےخلاف نہ جانے کتنے فتاوی صادر کردئیے جائیں گے۔ علامہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ نے تقلید کے بطلان اور اس کے فساد پرتمام لوگوں کا اتفاق نقل کیاہے۔ [2] اب اگر مالکی یاحنبلی نسبت سے مراد امام مالک یا امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی تقلید جامد ہوتی تو کیونکر ان کے یہاں یہ تناقص دیکھنے کو ملتا ؟ اس صورت میں دوہی باتیں ہوسکتی ہیں :
۱۔ یاتو یہ لوگ اپنی نسبت میں غلط ہوں۔ ۲۔ یاپھر تقلید کی مذمت اور اس کے ابطال میں نقل کردہ تمام نصوص غلط ہوں۔ ا ور یہ دونوں باتیں حددرجہ غلط ہیں۔ اس لیے ائمہ کرام کی جانب انتساب کا معنی ومفہوم وہی ہے جواہل علم سے نقل کیاگیا۔ یعنی کتاب
[1] تفصیل کےلیے ملاحظہ ہو: الارشاد الی سبیل الرشاد (ص ۱۲۹ ومابعدھا ) نیز”بعض ائمہ کی طرف مسلکی انتساب کی حقیقت ”ازقلم نوراالاسلام سلفی موضوع درمحدث بناء بریں اپریل ۹۹ء (ص ۴۱۔ ۴۴)
[2] جامع بیان العلم وفضلہ (۲/۱۱۹)۔ متعلقہ عبارت یوں وارد ہوئی ہے :” ولاخلاف بین ائمة الأمصار فی معایر التقلید “