کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 154
قول کواختیار کرنے میں کوئی حرج نہیں محسوس کرتے، چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے علامہ طحاوی رحمہ اللہ کا قول نقل کرتے ہوئے لکھاہے :
” اوکل امقالہ أبوحنفیة أۥول بہ۔ وھل یقلد الاعصبی أو غبی ”فطارت ھذہ الکلمۃ بمصر حتی صارت مثلا۔ [1]
یعنی ” کیا میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے تمام اقوال کا پابند ہوں، تقلید جامد توصرف متعصب اور کند ذہن شخص ہی کرتاہے ۔ “آپ کی اس بات کو مصر میں اتنی شہرت حاصل ہوئی کہ ایک ضرب المثل بن گئی۔
کبھی کسی امام کی کثرت موافقت کی وجہ سے بھی اس کی طرف منسوب کردیاگیا ہے جیسے امام نسائی وامام بیہقی رحمہ اللہ کو امام شافعی رحمہ اللہ کی طرف منسوب کیا گیاہے۔ [2]
”وقد نقل عن أبی بکر القفال وأبی علی والقاضی حسین من الشافعیۃ أنھم قالوا: لسنا مقلدین للشافعی بل وافق رأینا، وھو الظاھر من حالالامام، أبی جعفر الطحاوی فی أخذہ بمذھب أبی حنیفة “۔ [3]
”ابوبکر قفال، ا بوعلی اورقاضی حسین سے جوکہ شافعیہ میں گنے جاتے ہیں منقول ہے کہ انہوں نے کہا کہ ہم شافعی کے مقلد نہیں ہیں بلکہ ہماری رائے ان کی رائے کے موافق پڑگئی۔ امام ابوحنیفہ کے مسلک کو اختیار کرنے میں امام ابو جعفر طحاوی کی ظاہری حالت ستے بھی یہی پتہ چلتا ہے۔ “
[1] لسان المیزان (۱/۲۸۰) نیز ملاحظہ ہو: ۱۱لایقاف علی سبب الاختلاف لمحمد حیاۃ السندی (ص ۴۳ت مشعل بن بانی ) لسانی اور ایقاف کی عبارت میں تھوڑا سا فرق ہے۔
[2] حجة االلہ البالغۃ (۱/۱۵۳)
[3] مولانا محمد شاہجاں پوری نے ”النافع الکبیر“ کےحوالے سے نقل کیاہے، ملاحظہ ہو:ا الارشاد الی سبیل الرشاد (ص۱۲۹)