کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 151
بعض دیگر اہم کتب احناف میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی مظلومانہ شہادت کا ذکر کرتے ہوئے ان کی شہادت میں کسی صحابی کے شریک نہ ہونے کی وضاحت کی گئی ہے اور اس سلسلہ میں اہل حدیث کے بیان پر اعتماد کیاگیاہے۔ چنانچہ بحر العلوم میں مذکور ہے :
”ولم یکن فیھم واحد من الصحابۃ کما صرح بہ ٖ غیر واحد من أھل الحدیث “ [1]
ان تمام بیانات سے ان لوگوں کی تکذیب ہوجاتی ہے جو اہل احدیث یا اصحاب حدیث سے صرف ان لوگوں کو مراد لیتے ہیں جو روایت حدیث، نقل حدیث، کتابت حدیث اور دفاع حدیث کا محبوب ترین مشغلہ اپنائے ہوئے تھے۔ دیگر علوم وفنون خاص طور سے علم فقہ سے ان کو کوئی لگاؤ یادلچسپی نہیں تھی۔ سطور بالاسے مکمل طور پر وضاحت ہوجاتی ہے کہ اہل حدیث ایک مستقل بالذات مکتب فکر ہے۔ مختلف علوم فنون میں ان کی مستقل آراء اور اجتہادات ہیں جن کا خلافیات میں باقاعدہ تذکرہ ہوتاتھا اور ان کی ایک اہمیت اور حیثیت ہوتی تھی۔
۷۔ عمربن احمد ابوحفص شاہین البغدادی (ت ھ۳۸۵ھ)
یہ ایک معروف ومشہور محدث ہیں۔ خطیب بغدادی نے محمد بن عمر داؤدی کے حوالہ سے نقل کیاہے کہ جب ابن شاہین کے سامنے امام شافعی وغیرہ فقہاء کرام کے مذاہب کا تذکرہ کیاجاتا تو فرماتے کہ میں محمد المذاہب ہوں ۔ [2]
گویا آپ نے بقول فقیہ سید واڑہ دوجرم کا ارتکاب کیا (۱) تقلید سےا نحراف کرکے غیر مقلد یت کے فتنہ کو اختیار کیا (۲) اپنے آپ کو محمدی المزاہب کہہ کر یہود ونصاری کی موافقت وہمنوائی کی۔ لیکن علماء جرح وتعدیل میں سے کسی نے بھی آپ کے ان دونوں
[1] بحر العلوم شرح مسلم الثبوت (ص ۴۴۲نول کشور) اس سلسلے میں مزید تفصیلات ملاحظہ فرمائیں : تحریک آزادی فکر مؤلفہ محمد اسماعیل سلفی (ص۲۰۳۔ ۲۰۷) میں
[2] تاریخ بغداد(۱۱/۲۶۷)