کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 150
وہ مذہب کی طرف نسبت میں حنیفی کہتے ہیں۔ “
یہاں علماء حدیث کی رائے لغت اور زبان کے ماہرین کی حیثیت سے مذکور ہے۔
اذان اور اقامت میں لفظ ”اکبر“ کے اعراب کاذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
”وثانیھا مخالفته لما فسرہ أھل الحدیث والفقه “ [1].
اوقاف کے ایک مسئلہ میں لکھتے ہیں :
“وقف علی أصحاب الحدیث لایدخل فیہ الشافعی إذالم یکن فی طلب الحدیث، ویدخل فیہ الحنفی کان فی طلبه أولا “ [2]
”کسی نے اہلحدیث کے لیے کوئی چیز وقف کی تو شافعی اگرحدیث کا طالب علم ہے تو اس میں شامل ہوگا اور حنفی بہرحال شامل ہوگا حدیث پڑھے یا نہ پڑھے “خوارج کےمتعلق علماء کے اختلاف کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
”حکمھم عند جمھور الفقھاء وأھل الحدیث حکم البغاۃ، وذھب بعض أھل الحدیث الی انھم مرتدون، قال ابن المنذر : ولاأعلم أحدا وافق أھل الحدیث علی تکفیرھم۔ “[3]
یعنی ”جمہور فقہاء اورا ہل حدیث کے نزدیک خوارج باغی ہیں، بعض اہل حدیث انہیں مرتد کہتے ہیں، ابن منذر فرماتے ہیں : تکفیر میں ان کی کسی نے تائید نہیں کی۔ “
یہاں جمہور فقہاء کے ساتھ اہل حدیث کا تذکرہ مکتب فکر کی حیثیت سے ہوا ہے۔
اہل ہواء کے متعلق محدثین کا تذکرہ اپنی تائید میں اس طرح فرماتے ہیں :
”کذا نص المحدثون علی قبول روایۃ أھل الأھواء۔ “ [4]
’’محدثین نے اہل اہواء کی روایت کے قبول کی تصریح فرمائی ہے۔ “
[1] ردا لمختار (۱/۲۸۳مصر) (۱/۲۵۹طبع ہند)
[2] ایضاً (۳/۴۲۹ طبع ہند) ملاحظہ ہو کتنا مبنی برعدل وانصاف فتوی ہے ؟؟
[3] ردالمختار (۳/۲۹۳، طبع ہند )
[4] ایضاً (۳/۲۹۳) نیز ملاحظہ ہو (۳/۳۰۹)