کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 149
”ذھب أکثر أصحاب الحدیث إلی أن الأخبار التی حکم أھل الصنعۃ بصحتھا توجب علم الیقین۔ “ [1]
یعنی جن احادیث کو ائمہ فن نے صحیح کہا ہے وہ اصحاب حدیث کے نزدیک یقین کا فائدہ دیتی ہیں۔
پیغمبر کو اجتہاد کا حق حاصل ہے یانہیں ؟ عام ائمہ اصول کاخیال ہے کہ پیغمبر بوقت ضرورت اجتہاد کرسکتاہے، اور اسے وحی اور اجتہاد دونوں پر عمل کی اجازت ہے۔ کشف الأبرار کے مؤلف لکھتے ہیں :
”وھو منقول عن أبی یوسف من أصحابنا وھو مذھب مالک والشافعی وعامة أھل الحدیث۔ “ [2]
یعنی احناف میں سے امام ابو یوسف، ا مام شافعی، ا مام مالک ا ور عام اہل حدیث کا بھی یہی خیال ہے کہ پیغمبر اپنے اجتہاد پرعمل کرسکتاہے ۔
یہاں بھی اہلحدیثوں کا ذکر مذاہب اربعہ کے ساتھ علماء اصول میں آیاہے ۔
لفظ حنفی میں یاء نسبت کے تذکرہ میں علامہ ابن عابدین فرماتے ہیں:
”ان النسبۃ الی مذھب أبی حنیفۃ وإلی القبیلۃ وھم بنوحنیفۃ بلفظ واحد، وإن جماعۃ من أھل الحدیث منھم أبو الفضل محمد بن طاھر المقدسی یفرقون بینھما بزیادۃ یاء فی النسبۃ إلی المذھب ویقولون : حنیفی “[3]
”قبیلہ بنوحنیفہ اور مذہب ابوحنیفہ کی جانب نسبت میں حنفی درست ہے۔ الیکن اہل حدیث کی ایک جماعت کا جس میں محمد بن طاہر مقدسی بھی ہیں خیال ہے کہ مذہب کی طرف نسبت میں ”حنیفی“ یا ءکی زیادتی کے ساتھ ہونا چاہئے تاکہ دونوں میں تفریق ہوجائے لہذا
[1] کشف الاسرار (۲/۲۹۱ منقول از تحریک آزادی فکرص۱۹۹)
[2] کشف الاسرار (۳/۹۲۵ منقول ازتحریک آزادی فکر (ص۲۰۳)
[3] ردالمختار (حاشیہ ابن عابدین ) (۱/۱۲ طبع مصر ۱۳۰۷ھ ) (۱/۱۱طبع ہند)