کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 148
نہیں ملتا۔ عدم تقلید پر کسی نے ان کی عیب جوئی نہیں کی۔ البتہ ماضی قریب کے ایک بڑے حنفی عالم علامہ کوثری نے آپ کو مطعون کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ جس کی وجہ شاید یہ ہے کہ ابوا لشیخ رحمہ اللہ نے اپنی کسی کتاب میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کےخلاف روایات جمع کردی ہیں۔ لیکن جملہ تذکرہ نگار وں نےمعاصرین ومتأخرین علماء سے آپ کی توثیق وتعدیل نقل کی ہے۔ علوم حدیث سے متعلق بعض فنون میں آپ کےا قوال وآراء کوکافی اہمیت حاصل ہے۔ چنانچہ ابن الصلاح نے مصطلح الحدیث کے ایک مختلف فیہ مسئلہ کا ذکر کرتے ہوئے فقہاء، علماء اصول اور اہل الحدیث کی آراء کا الگ الگ تذکرہ کیاہے۔ اہلحدیث کی رائے کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں : وممن أبطلھا من أھل الحدیث الامام ابراھیم بن اسحاق الحربی، وأبومحمد عبداللہ بن محمد الأصفھانی الملقب بأبی ا لشیخ۔ [1] یہی نہیں بلکہ عمومی طور پر اہل الحدیث کے مذہب ومسلک کو ایک خاص اہمیت حاصل تھی۔ کسی بھی مسئلہ میں نقطہ ٔ نظر یا مختلف آراء واقوال کا ذکر ہوتا تواہل الحدیث کی رائے اور ان کے مسلک کاضرور ذکر ہوتاہے۔ چنانچہ شیخ عبدالعزیز بن احمد بخاری (ت ۴۸۱ھ) صحابی کی تعریف کے ذکر میں لکھتے ہیں : "اختلفوا فی تفسیر الصحابی فذھب عامة أصحاب الحدیث وبعض أصحاب الشافعی الی أن من صحب النبی صلی اللہ علیہ وسلم لحظة فھو صحابی۔ “[2] یعنی صحابی کی تعریف میں علماء کا اختلاف ہے، عام اصحاب حدیث اور بعض شوافع کا کہناہے کہ ایک لحظہ جس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا وہ صحابی ہے۔ “ یہاں اصحاب الحدیث کا ذکر ائمہ اصول کے تذکرہ میں آیاہے۔ ا یک دوسری جگہ لکھتے ہیں :
[1] مقدمہ ابن الصلاح (ص۱۳۵) [2] کشف الاسرار(۲/۷۰۴ منقول ازتحریک آزادی فکر (ص۱۹۹)