کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 145
اختیار کی، یہاں تک کہ ان کوفقہ کی پوری مہارت حاصل ہوگئی، (کتاب وسنت میں )غور وفکر اور استخراج واستنباط کی راہ اختیار کی، ا ور خلافیات کاعلم حاصل کیا۔
مزیدآپ کے بارے میں ذکر کیاہے کہ :
”امام شافعی رحمہ اللہ کے مذہب کی جانب میلان رکھتے تھے، وقت کے بعض مشاہیر کت رد میں ایک کتاب لکھی جس کانام ”الردعلی المقلدۃ ” رکھا۔ “
اس کے بعد مختلف علماء عصر کی شہادتیں نقل کی ہیں جنہوں نے آپ کے علم ومعرفت اور تفقہ کا اعتراف کرتے ہوئے آپ کی ستائش کی ہے۔ علامہ ابن عبدالبر سے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
'لم یکن بالأدندلس أفقه منه ومن أحمد بن خالد“
اندلس میں آپ سے اورا حمد بن خالد سے بڑھ کر کوئی دوسرا فقیہ نہیں تھا۔
حمیدی اورضبی نے ان کے بارے میں لکھا ہےکہ :
”اپنے مخالفین کے رد میں متعدد کتابیں لکھی ہیں ان میں ایک کا نام ”الایضاح فی الرد علی المقلدین “ ہے۔ [1]
۳۔ اسماعیل بن اسحاق بن ابراہیم القیسی المصری، معروف، ”ابن الطحان “(ت ۳۸۴ھ)
ابن فرحون آپ کے متعلق رقمطرازہیں :
”کان من أھل الفقه والحدیث، وغلب علیه الحدیث، وکان فتیاہ بماظھر لہ من الحدیث۔ “
یعنی آپ کا فقہاء ومحدثین میں شمار ہوتاتھا، حدیث کی جانب زیادہ میلان رکھتے تھے، ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ظاہر حدیث کے مطابق فتوی یاد کرتےتھے۔
مزید آپ کی تعریف کرتے ہوئےلکھتے ہیں :
[1] الدیباج المذھب (۲/۱۴۳/۱۴۴) تفصیلی سوانح کےلیے جذوۃ المقتبس (ص ۳۲۹)، بغیۃ الملتمس (ص ۴۴۶ ) مرابطہ کیاجائے۔