کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 141
مسلمان حنفی شافعی وغیرہ الفاظ کے ساتھ موسوم نہ تھے، ا ماموں نے اپنے قول کی تقلید کی اجازت دی ہے بشرطیکہ وہ قرآن وحدیث کےخلاف نہ ہو، اصحاب وتابعین کےدور کے مسلمان ظاہر ہے کہ اعلی وافضل تھے، ان لوگوں سے جو متدین علماء اورقرآن وحدیث پرعمل کرنے والوں سے ناراض ہیں، اور پیغمبر صاحب نے صحابہ وتابعین اور تبع تابعین کے دور کواچھا کہاہے، ا ور مابعد کے زمانے میں جھوٹ اور گناہ کے پھیلنے کی خبر دی ہے۔ “[1] دوسرا مولانا محمد کفایت اللہ مفتی ( رحمہ اللہ ) کا وہ فتوی ہے جس میں آپ نے وضاحت کردی ہے کہ محض ترک تقلید سےا سلام میں فرق نہیں پڑتا/ چنانچہ آپ سے سوال کیاگیا: ”اہل حدیث جن کو ہم غیر مقلد بھی کہتے ہیں مسلمان ہیں یا نہیں ؟ وہ اہل سنت والجماعت میں داخل ہیں یا نہیں ؟ اور ان سے نکاح شادی کا معاملہ کرنا درست ہے یانہیں ؟ جواب میں آپ لکھتے ہیں : جواب: ”ہاں اہلحدیث مسلمان ہیں اور اہل سنت والجماعت میں داخل ہیں، ا ن سے شادی بیان کا معاملہ کرنا درست ہے، محض ترک تقلید سے اسلام میں فرق نہیں پڑتا اور نہ اہل سنت والجماعت سے تارک تقلید باہر ہوتاہے “[2] ایک دوسرا سوال : ”موجودہ وہابیوں یا غیر مقلدوں کوکافر، ا سلام سے کارج اور جہنمی اور گمراہ کہنا جائز ہے یانہیں، کیاجوشخص یہ الفاظ استعمال کرتا ہے اس پر کوئی حرف منجانب قرآنا ور حدیث اور فقہ سے آتاہے یانہیں “ کے جواب میں آپ فرماتے ہیں : ”غیر مقلدوں کاکافر اور دائرہ اسلام سےخارج قرار دینا صحیح نہیں، ا یسا کہنے والا سخت گناہ گار ہوگا۔ کیونکہ ترک تقلید فی حد ذاتہ کفر نہیں ہے “[3]
[1] فتاویٰ عبدالحی (ص۱۵۴ منقول ازاکابر علماء احناف کے بھولے بسرے فتوے : جمع وترتیب شکیل احمد میرٹھی ص ۳۳) [2] کفایة المفتی (۱/۳۳۲)منقول ازاکابر علماء احناف کے بھولے بسرے فتوے (ص ۲۷، ۲۸) [3] غایةا لمفتی (۱/۳۳۴) منقول از اکابر علماء احناف کے بھولے بسرے فتوے (ص ۲۷، ۲۸)