کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 134
نہیں تھکتے ہرفتنہ کی جڑ ہے۔ خواہ وہ نیچریت کی شکل میں ہو، قادیانیت کی شکل میں ہو، چکڑ الویت یا انکار حدیث کی شکل میں ہو، یہ سب فتنے اسی ایک اصل (ترک تقلید ) کے برگ وبار ہیں۔ ا ب صورت حال یہ ہے کہ پروپیگنڈوں کی تاثیر بلیغ پر یقین رکھنےوالی یہ جماعت اہلحدیثوں خودنیا کی جملہ باطل تحریکات اور اسلام دشمن عناصر کی موافق وہم نواقرار دینے لگی ہے۔ سُبْحَانَکَ، ھٰذَا بُھْتَانٌ عَظِیْمٌ۔ ادھر کچھ دنوں میں ایک نئی اصطلاح کرم فرماؤں نے رائج کی ہے، چنانچہ بڑے زور شور سےاہلحدیثوں کو ”لامذہب ” ( بدمذہب) اور اہلحدیثیت کو ”لامذہبیت“ (بددینی ) کے لقب سے نوازا جارہاہے اور بڑے وسیع پیمانے پر اسے فروغ دینے کے جدوجہد کی جارہی ہے۔ ا صحاب قلم اپنا مکمل زور صرف کررہے ہیں اس بات کو باور کرانے کے لیے کہ لامذہبیت اسلام کے لیے ایک خطرناک چیلنج ہے۔ لہذا اس سے دور رہنا چاہے ۔ موجودہ صورتحال میں مناسب معلوم ہوا کہ کرم فرماؤں کے دئیے ہوئے بعض گالی نما القاب واسماء بالخصوص ”لامذہب ”اور ”لامذہبیت “کا بھی ایک سرسری جائزہ لے کر واضح کردیاجائے کہ حقیقیت میں کو ن مذہبی ہے؟ اور کون لامذہب ؟ تاکہ حق کے متلاشی پروپیگنڈوں سے متاثر ہوکر حق کو ناحق اور ناحق کو حق تسلیم نہ کرلیں۔ یہاں یہ واضح کردینا مناسب ہوگا کہ جماعت اہلحدیث کو غیر مقلد اور لامذہب سمیت وہابی، رفع یدینی اور امینہے کے القاب سے بھی نوازاجاتاہے۔ چونکہ عام طور پر رفع یدینی اور امینہے کا لقب جاہل عوام میں معروف ہے، ا ور وہابیت کے تعلق سے بہت کچھ لکھا جاچکاہے اسی لیے اول الذکر دونوں القاب ان میں بھی لا مذہب اور لامذہبیت سے متعلق قدرے تفصیلی گفتگو کی جائے گی۔ لامذہب پر بحث کرنے سے بیشتر ”غیر مقلدیت “کی اصطلاح پر بھی ایک نظر ڈال لینا مناسب ہوگا، تاکہ واضح ہوجائے کہ غیر مقلد اور اہلحدیث میں جو ترادف دکھلا نیکی کوشش کی جارہی ہےا ورا سک کے لیے جودعوے کیے جارہے ہیں ان میں کتنی صداقت ہے ؟