کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 132
(۴) ازراہ جوروستم دئے ہوئے اسماء والقاب کاجائزہ سابقہ سطورمیں ”سلف اور تعدداسماء “ کے عنوان سے اس حقیقت پر تفصیل سے روشنی ڈالی جاچکی ہے کہ ائمہ سلف نے بیک وقت یا مختلف اوقات میں اس پاک طینت جماعت کےلیے ایک سے زائد نام یا القاب اختیار واستعمال کیے ہیں، اور یہ سارے اسماء والقاب نہایت معنی خیز اور پاکیزہ ہیں، ا ن کی اصل اور بنیاد کتاب وسنت موجود ہے ۔ ساتھ ہی یہ وضاحت بھی کردی گئی ہے کہ محض ان اسماء والقاب سے کام بننےوالانہیں ہے اور نہ یہ تنہا تقرب الی اللہ کا باعث ہیں بلکہ ان کے ساتھ ایمان وعمل کابھی ہوناضروری ہے۔ جماعت کے اپنے اختیار کردہ ناموں کی توضیح وتشریح کے بعد مناسب معلوم ہوتا ہے کہ مخالفین کے ازراہ جوروستم دئیے ہوئے بعض اسماء والقاب کا بھی ایک سرسری جائزہ لیاجائے۔ اور واضح کردیاجائے کہ ان ناموں کا زیادہ مستحق کون ہے۔ مخالفین کے از راہ ظلم وتعدی دئیے ہوئے ناموں کے ذکر سے پہلے اس حقیقت کی جانب اشارہ مناسب ہوگا کہ جس طرح کسی فرد کو اس کے اپنےاختیار کردہ یاوالدین کے رکھے ہوئے نام سے ہی پکاراجاتاہے اسی طرح کسی فردکو اس کےا پنے اختیار کردہ یاوالدین کے رکھے ہوئے نام سے ہی پکاراجاتا ہےا سی طرح کسی بھی جامعت کو اس کے اپنے منتخب ناموں سے ہی پکاراجاتاہے اسی طرح کسی بھی جماعت کواس کے اپنے منتخب ناموں سے سے ہی پکار نامبنی برعدل وانصاف ہے۔ کوئی دوسرانام دینا جسے وہ ناپسند کرتی ہو مبنی برظلم وتعدی ہے۔ قرآن کریم میں اس کی ممانعت وارد ہوئی ہے اور اس کو تنابزبالالقاب کانام دیاگیا ہے۔ کتاب وسنت میں ایک مؤمن کی شان سے اسے بہت بعید قرار دیاگیا ہے کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کومکروہ وناپسندیدہ القاب سےپکاریں۔ جماعت اہلحدیث نے امتیاز کے طور پر اپنے لیے مختلف اوقات یا ایک ہی وقت میں متعدد اسماء والقاب اختیار کیے اور یہ سارے