کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 130
کے لوگ سر سے پاؤں تک اسی میں دوبے ہوئے ہیں، مختلف ہتھکنڈوں اور وسائل کے ذریعہ یہ گھناؤنا عمل ( اگر گھناؤنا ہے ) انجام دیتے ہیں۔ نہ چاہتے ہوئے مجبوراً یہ کہنا پڑتاہے کہ ان کی مثال ان بین الاقوامی مجرموں کی طرح ہے جوجرم پرپردہ ڈالنے کےلیے جرم کی اتنی زیادہ مذمت کرتے ہیں اور دوسروں پر الزام تھوپتے ہیں کہ رائے عامہ ان کے بارے میں یہ تصور ہی نہ کرسکے کہ اصل مجرم یہی ہیں۔ فاضل محقق نے جگہ جگہ جماعت اہلحدیث حدیث کے مختلف ناموں پر نیش زنی کرتے ہوئے مختصر سوالات قائم کیے ہیں اور مشورے بھی دیے ہیں۔ چنانچہ ایک جگہ ایک اقتباس نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں کہ: ” جب اہل حدیث کی نسبت قرآن و حدیث اور رسول سب کی طرف ہے تو غیرمقلدین کی یہ جماعت اپنےآپ کو صرف اہلحدیث ہی کیوں کہتی ہے ؟ اہل قرآن کیوں نہیں کہتی، اہل رسول کیوں نہیں کہتی ؟ بلکہ آپ کا پورانام تو:”اہلحدیث والقرآن والرسول“ ہونا چاہیے، آخر اس پورے نام میں یہ کتربیونت کیوں“؟[1] ہم یہاں بصد احترام عرض کرناچاہیں گے کہ کیایہی سوال آپ”اہل سنت“کے نام پر بھی دہرانا پسند فرمائیں گے ا ور علماء سلف (جنہوں نے اہل سنت کی اصطلاح ایجاد کی ہے) کوبھی مشورہ دیں گے کہ آپ کا پورانام ”اہل الکتاب والسنۃ ‘‘ ہوناچاہیے ۔ کیونکہ صرف سنت کا انتخاب کرکے کتاب کے ساتھ آپ نے زیادتی کی ہے۔ چونکہ یہاں اپنا مسئلہ بھی آجاتاہے ۔ آپ اپنے کو اہل سنت میں شمار کرتےہیں اس لیے نہ کوئی سوال اٹھائیں گےا ور نہ کوئی مشورہ دیں گے اور شایدآپ کومعلوم ہوگا کہ سنت کا اطلاق حدیث پر بھی ہوتاہے، ا گر ”اہل سنت“ نام رکھ لیاجاسکتاہے تو”اہل حدیث “ نام رکھنے میں آخر اتنی الرجی کیوں ہے ؟ آپ کے اس سوال اور مشورے پریہی کہاجاسکتاہے کہ آپ کے والد بزرگوار
[1] غیرمقلدین کی ڈائری (ص۲۰۹)